فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
بے شک اللہ تمہیں حکم دیتاہے کہ امانتیں ان کے اہل کو پہنچا، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے کرو۔(النسا:58:4)
انصاف اورعدل ہی قوموں کی ترقی کا راز ہے۔ (النسا:58)
جوشخص کسی مومن کوجان بوجھ کرقتل کرے گاتواس کی سزاجہنم ہے۔(النسا:93)
قیامت کے دن سب سے زیادہ پسندیدہ اوراللہ کے قریب وہ حکمران ہوگاجوانصاف کرنے والا ہوگا۔ (ترمذی:1329)
رسول اللہﷺنے فرمایاتم میں سے ہرشخص نگہبان ہے،ہرایک سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھاجائے گا۔(بخاری:2554)
اس کے ساتھ حکمرانوں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ معاشرہ کے غریب اورسفید پوش افرادکے لئے ایساانتظام کیاجائے جہاں ان کی عزت نفس کاخیال رکھتے ہوئے ان کی کفالت کا بندوبست کیاجائے جیسا کہ مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کے لئے کررکھا ہے۔ خود برطانیہ اوردیگریورپی ممالک میں سوشل سیکورٹی کے نظام کی تفصیلات اوران کی تاریخی بنیادوں پر غور کرتے ہوئے یہ واضح ہوتاہے کہ ان نظاموں کی تشکیل میں مختلف عوامل کارفرما رہے ہیں۔
یادرہے کہ برطانیہ کاموجودہ سوشل سیکیورٹی نظام1942ء میں شائع ہونے والی بیوریج رپورٹ پرمبنی ہے۔اس رپورٹ نے5بڑے سماجی مسائل، غربت،بیماری،جہالت،گندگی اور بیروزگاری کوحل کرنے کی تجاویزپیش کیں۔اس کے نتیجے میں 1945ء میں ویلفیئر اسٹیٹ کی بنیادرکھی گئی،جس میں نیشنل انشورنس اورنیشنل ہیلتھ سروس جیسے ادارے شامل ہیں۔ یہ نظام تمام شہریوں کوبیماری، بیروزگاری اور بڑھاپے میں مالی مددفراہم کرتاہے۔
اسی طرح دیگریورپی ممالک میں سوشل سیکورٹی کے نظام مختلف ماڈلزپرمبنی ہیں۔1880کی دہائی میں جرمنی کے چانسلربسمارک نے دنیا کاپہلاجدید پنشن سسٹم متعارف کرایا۔
یہ نظام’’ے-ایز-یو-گو‘‘پرمبنی ہے جہاں موجودہ کارکنان کی شراکتیں موجودہ پنشنرزکومالی مددفراہم کرتی ہیں۔ فرانسیسی سوشل سیکیورٹی نظام 1945ء میں تشکیل دیاگیا،جوصحت، پنشن،خاندان اورکام کے حادثات جیسے شعبوں کااحاطہ کرتاہے۔ یہ نظام تمام شہریوں کومساوی فوائدفراہم کرنے کے اصول پر مبنی ہے۔
اسلامی تاریخ میں،حضرت عمرفاروقؓ کے دورِخلافت میں ایک منظم بیت المال کا نظام قائم کیاگیاتھاجوغریبوں،یتیموں،بیواں اور ضرورت مندوں کی مالی مددکرتاتھا۔یہ نظام ریاست کی ذمہ داری پرمبنی تھاکہ وہ اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کاخیال رکھے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ یورپی رہنمائوں نے اعتراف کیاہے کہ ان کے سوشل ویلفیئرسسٹمزکی تشکیل میں اسلامی اصولوں، خاص طورپرحضرت عمرؓکے دورکے بیت المال سے متاثرہوئے ہیں۔مثال کے طورپرجرمنی کے چانسلراوٹووون بسمارک نے 19ویں صدی میں جرمنی کا سوشل انشورنس سسٹم متعارف کراتے وقت اسلامی تاریخ سے استفادہ کیا۔اسی طرح دیگریورپی ممالک کے پالیسی سازوں نے بھی اسلامی سماجی انصاف کے اصولوں کومدنظررکھا ہے۔
برطانیہ اوردیگریورپی ممالک کے سوشل سیکیورٹی نظام مختلف تاریخی اورثقافتی عوامل کانتیجہ ہیں۔تاہم،یہ قابل غورہے کہ اسلامی تاریخ،خاص طورپرحضرت عمرفاروقؓ کے دورکے بیت المال کے نظام،نے جدیدویلفیئرسسٹمزکی تشکیل پراثرڈالا ہے۔ یہ اس بات کاثبوت ہے کہ سماجی انصاف اورفلاح وبہبودکے اصول عالمی سطح پرتسلیم شدہ ہیں اورمختلف تہذیبوں نے ایک دوسرے سے سیکھاہے۔تاہم ان دنوں تعلیم وصحت کے معاملے میں کچھ امیرخلیجی ممالک کے علاوہ ترکی میں صحت عامہ کے جدید ہسپتال اپنے عوام کی خدمت کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں بھی کئی ادارے عوامی خدمت میں بیش بہاخدمات سرانجام دے رہے ہیں جس میں پچھلے کئی برسوں سے’’الخدمت‘‘ کا کردارنمایاں نظرآرہاہے۔اس کے علاوہ ماحولیاتی پالیسیوں میں بہتری کے لئے بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات میں شمسی توانائی کے منصوبے ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
اللہ کوراضی کرنے کا راستہ قرآن وحدیث کے ان واضح احکامات پرعمل کرنے سے گزرتاہے۔اللہ کوراضی کرنے کافارمولاسادہ لیکن گہراہے۔مخلوق کی خدمت خالق کی عبادت ہے ۔رضاکاراستہ انسانیت کی خدمت اورفطرت کی حفاظت سے جڑاہے۔یہی وہ نسخہ ہے جوفردکوبھی خوشحال اورقوموں کوعروج پرپہنچاتا ہے۔ فردہویاحکمران،جواللہ کے بے کس بندوں کی مدد کرتا ہے، اللہ اس کے لئے زمین وآسمان کے دروازے کھول دیتاہے۔
اللہ کی رضاحاصل کرنے کاراستہ اس کے بندوں کی خدمت،عدل وانصاف،دیانت داری اور عبادت میں ہے۔جوافراداورمعاشرے اللہ کی رضا کے اصولوں پرچلتے ہیں،وہ ترقی ،خوشحالی اوراستحکام کی منزل کوپالیتے ہیں۔اگرہم اپنی زندگی میں اللہ کی رضاکو اولیت دیں،تودنیااورآخرت کی کامیابی ہمارامقدربن جائے گی۔ان شااللہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رہے ہیں یہ نظام کی خدمت کے لئے
پڑھیں:
پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جنکے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کیلیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جن کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خانہ فرہنگ ایران اور بلوچستان ریفارمز سوشل نیٹ ورک کے اشتراک سے منعقدہ ویمن امپاورمنٹ ایکسپو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ پنجگور اور دیگر سرحدی علاقوں میں قانونی راستوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جائے، تاکہ دونوں طرف کے عوام خوشحال ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کے نصف سے زائد ہیں۔ انہیں کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو چاہئے کہ خواتین کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بھرپور اقدامات کرے۔