Daily Ausaf:
2025-11-03@08:05:33 GMT

فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
بے شک اللہ تمہیں حکم دیتاہے کہ امانتیں ان کے اہل کو پہنچا، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے کرو۔(النسا:58:4)
انصاف اورعدل ہی قوموں کی ترقی کا راز ہے۔ (النسا:58)
جوشخص کسی مومن کوجان بوجھ کرقتل کرے گاتواس کی سزاجہنم ہے۔(النسا:93)
قیامت کے دن سب سے زیادہ پسندیدہ اوراللہ کے قریب وہ حکمران ہوگاجوانصاف کرنے والا ہوگا۔ (ترمذی:1329)
رسول اللہﷺنے فرمایاتم میں سے ہرشخص نگہبان ہے،ہرایک سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھاجائے گا۔(بخاری:2554)
اس کے ساتھ حکمرانوں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ معاشرہ کے غریب اورسفید پوش افرادکے لئے ایساانتظام کیاجائے جہاں ان کی عزت نفس کاخیال رکھتے ہوئے ان کی کفالت کا بندوبست کیاجائے جیسا کہ مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کے لئے کررکھا ہے۔ خود برطانیہ اوردیگریورپی ممالک میں سوشل سیکورٹی کے نظام کی تفصیلات اوران کی تاریخی بنیادوں پر غور کرتے ہوئے یہ واضح ہوتاہے کہ ان نظاموں کی تشکیل میں مختلف عوامل کارفرما رہے ہیں۔
یادرہے کہ برطانیہ کاموجودہ سوشل سیکیورٹی نظام1942ء میں شائع ہونے والی بیوریج رپورٹ پرمبنی ہے۔اس رپورٹ نے5بڑے سماجی مسائل، غربت،بیماری،جہالت،گندگی اور بیروزگاری کوحل کرنے کی تجاویزپیش کیں۔اس کے نتیجے میں 1945ء میں ویلفیئر اسٹیٹ کی بنیادرکھی گئی،جس میں نیشنل انشورنس اورنیشنل ہیلتھ سروس جیسے ادارے شامل ہیں۔ یہ نظام تمام شہریوں کوبیماری، بیروزگاری اور بڑھاپے میں مالی مددفراہم کرتاہے۔
اسی طرح دیگریورپی ممالک میں سوشل سیکورٹی کے نظام مختلف ماڈلزپرمبنی ہیں۔1880کی دہائی میں جرمنی کے چانسلربسمارک نے دنیا کاپہلاجدید پنشن سسٹم متعارف کرایا۔
یہ نظام’’ے-ایز-یو-گو‘‘پرمبنی ہے جہاں موجودہ کارکنان کی شراکتیں موجودہ پنشنرزکومالی مددفراہم کرتی ہیں۔ فرانسیسی سوشل سیکیورٹی نظام 1945ء میں تشکیل دیاگیا،جوصحت، پنشن،خاندان اورکام کے حادثات جیسے شعبوں کااحاطہ کرتاہے۔ یہ نظام تمام شہریوں کومساوی فوائدفراہم کرنے کے اصول پر مبنی ہے۔
اسلامی تاریخ میں،حضرت عمرفاروقؓ کے دورِخلافت میں ایک منظم بیت المال کا نظام قائم کیاگیاتھاجوغریبوں،یتیموں،بیواں اور ضرورت مندوں کی مالی مددکرتاتھا۔یہ نظام ریاست کی ذمہ داری پرمبنی تھاکہ وہ اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کاخیال رکھے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ یورپی رہنمائوں نے اعتراف کیاہے کہ ان کے سوشل ویلفیئرسسٹمزکی تشکیل میں اسلامی اصولوں، خاص طورپرحضرت عمرؓکے دورکے بیت المال سے متاثرہوئے ہیں۔مثال کے طورپرجرمنی کے چانسلراوٹووون بسمارک نے 19ویں صدی میں جرمنی کا سوشل انشورنس سسٹم متعارف کراتے وقت اسلامی تاریخ سے استفادہ کیا۔اسی طرح دیگریورپی ممالک کے پالیسی سازوں نے بھی اسلامی سماجی انصاف کے اصولوں کومدنظررکھا ہے۔
برطانیہ اوردیگریورپی ممالک کے سوشل سیکیورٹی نظام مختلف تاریخی اورثقافتی عوامل کانتیجہ ہیں۔تاہم،یہ قابل غورہے کہ اسلامی تاریخ،خاص طورپرحضرت عمرفاروقؓ کے دورکے بیت المال کے نظام،نے جدیدویلفیئرسسٹمزکی تشکیل پراثرڈالا ہے۔ یہ اس بات کاثبوت ہے کہ سماجی انصاف اورفلاح وبہبودکے اصول عالمی سطح پرتسلیم شدہ ہیں اورمختلف تہذیبوں نے ایک دوسرے سے سیکھاہے۔تاہم ان دنوں تعلیم وصحت کے معاملے میں کچھ امیرخلیجی ممالک کے علاوہ ترکی میں صحت عامہ کے جدید ہسپتال اپنے عوام کی خدمت کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں بھی کئی ادارے عوامی خدمت میں بیش بہاخدمات سرانجام دے رہے ہیں جس میں پچھلے کئی برسوں سے’’الخدمت‘‘ کا کردارنمایاں نظرآرہاہے۔اس کے علاوہ ماحولیاتی پالیسیوں میں بہتری کے لئے بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات میں شمسی توانائی کے منصوبے ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
اللہ کوراضی کرنے کا راستہ قرآن وحدیث کے ان واضح احکامات پرعمل کرنے سے گزرتاہے۔اللہ کوراضی کرنے کافارمولاسادہ لیکن گہراہے۔مخلوق کی خدمت خالق کی عبادت ہے ۔رضاکاراستہ انسانیت کی خدمت اورفطرت کی حفاظت سے جڑاہے۔یہی وہ نسخہ ہے جوفردکوبھی خوشحال اورقوموں کوعروج پرپہنچاتا ہے۔ فردہویاحکمران،جواللہ کے بے کس بندوں کی مدد کرتا ہے، اللہ اس کے لئے زمین وآسمان کے دروازے کھول دیتاہے۔
اللہ کی رضاحاصل کرنے کاراستہ اس کے بندوں کی خدمت،عدل وانصاف،دیانت داری اور عبادت میں ہے۔جوافراداورمعاشرے اللہ کی رضا کے اصولوں پرچلتے ہیں،وہ ترقی ،خوشحالی اوراستحکام کی منزل کوپالیتے ہیں۔اگرہم اپنی زندگی میں اللہ کی رضاکو اولیت دیں،تودنیااورآخرت کی کامیابی ہمارامقدربن جائے گی۔ان شااللہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رہے ہیں یہ نظام کی خدمت کے لئے

پڑھیں:

اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دیر لوئیر:۔ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کو اسلامی نظامِ حیات کے قیام کی طرف متوجہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی دباﺅ کا شکار ہے، جبکہ عالمی قوتیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اگر دونوں ممالک کے درمیان کوئی تصادم ہوا تو یہ ایک نہ ختم ہونے والا سانحہ ثابت ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چکدرہ فشنگ ہٹ میں جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی کے زیر اہتمام مشاورتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کے عوام اور قیادتوں سے صبر و تدبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ بدامنی، کرپشن اور بے روزگاری کے خاتمے کا واحد حل اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ اجتماعِ عام کے لیے بھرپور تیاری کی جارہی ہے اور کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ مساجد، تعلیمی اداروں اور کھیل کے میدانوں میں جا کر عوام کو اس دعوتِ حق سے آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ “اللہ کے فضل و کرم سے جماعت اسلامی کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں” پوری دنیا سے لوگ مینارِ پاکستان کے اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کریں گے۔ یہ اجتماع پاکستان میں اسلامی، خوشحال اور منصفانہ نظام کے قیام کی نئی جدوجہد کا آغاز ثابت ہوگا۔

اجلاس سے امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی عنایت اللہ خان، سیکرٹری جنرل سید حلیم باچا،نائب امرا سید بختیار معانی، محمد امین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق
  • جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کا میڈیا اجلاس
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • امانت و دیانت، عوامی خدمت اور شہر کی تعمیر و ترقی جماعت اسلامی کا وژن ہے، منعم ظفر