قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار اور ہیٹ ویو، سن سٹروک سے متعلق اہم ایڈوائزریز جاری کردیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار اور ہیٹ ویو، سن سٹروک سے متعلق ایڈوائزریز جاری کردی ہیں۔ایڈوائزریز صحت کے متعلقہ اداروں کو بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے بروقت اور مناسب اقدامات کرنے کے لئے جاری کی گئی۔
ایڈوائزری میں کانگو بخار کو بھی ٹارگٹ کیا گیا جو کہ ایک خاص قسم کے وائرس (نیرو وائرس) سے ہونے والی بیماری ہے اور متعدد جانوروں، جیسے بکری، بھیڑ اور خرگوش وغیرہ کے بالوں میں چھپی ہوئی چیچڑیوں (ایک قسم کا کیڑا) میں پایا جاتا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں، چیچڑی کے کاٹنے ،جانور ذبح کرنے کے دوران اور اس کے فوراً بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا بافتوں کےذریعے منتقل ہوتا ہے۔
یہ وائرس متاثرہ شخص سے صحت مندشخص میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ 2024 میں پاکستان میں اس بیماری کے61 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ کپڑوں پر موجود چیچڑی کا آسانی سے پتہ چل سکے۔ اگر جلد یا لباس پر چیچڑی موجود ہو تو اسےمحفوظ طریقے سے ہٹا دیں۔ ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹِکس (چیچڑی) بکثرت ہوں ۔
ہیٹ ویو اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزریز میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو گرمی کی لہر سمیت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ہر سال ملک میں گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔احتیاطی تدابیر میں بتایا گیا کہ براہ راست سورج کی روشنی اورڈی ہائیڈریشن سے بچنا ہیٹ اسٹروک کی پیچیدگیوں کو روک سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
وزارت صحت نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کیلئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کوویڈ کے 770 نئے کیسس درج کئے گئے جس کے بعد ملک میں کوویڈ کے ایکٹو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ تک پہنچ گئی۔ مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی طور پر فرضی مشقیں کی جائیں۔ اتوار کو جاری کردہ وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کیرالا سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے، اس کے بعد گجرات، مغربی بنگال اور دہلی ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک ملک میں کل 65 اموات ہوئی ہیں۔
تازہ وباء کے چلتے مہاراشٹر میں اس سال جنوری سے اب تک کووڈ کیسز سے سب سے زیادہ 18 اموات ہوئی ہیں۔ کیرالہ میں اب تک 12 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اس کے بعد دہلی اور کرناٹک میں 7 اموات ہوئی ہیں۔ تمل ناڈو اور اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور پنجاب میں کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد 5 تھی، ہر ایک میں دو اموات ہوئیں۔ مغربی بنگال اور راجستھان میں ایک ایک موت کی اطلاع ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق فرضی مشقوں کی مرکز کی ایڈوائزری کا مقصد معاملات میں تیزی آنے کی صورت میں ہنگامی تیاریوں کی جانچ کرنا، آکسیجن، آئسولیشن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا۔
ڈاکٹر سنیتا شرما، ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے اس ماہ کے اوائل میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مجموعی منظرنامے کا جائزہ لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل، ایمرجنسی مینجمنٹ ریسپانس سیل، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام، دہلی کے مرکزی حکومت کے اسپتالوں اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے اس بات چیت کا حصہ تھے۔ وزارت صحت کے حکام نے اشارہ کیا کہ انفلوئنزا جیسی بیماری اور شدید سے شدید سانس کی بیماری پر نظر رکھنے کے لئے مربوط بیماریوں کی نگرانی کے پروگرام کے تحت ریاست اور ضلع کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔