اسلام آباد، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان کی وفاقی وزیر عبد العلیم خان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائیکوٹ تا خنجراب شاہراہ قراقرم توسیعی منصوبے کے زمینوں کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی آئندہ 15 دنوں میں یقینی بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وفاقی وزیر مواصلات عبد العلیم خان سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائیکوٹ تا خنجراب شاہراہ قراقرم توسیعی منصوبے کی زمینوں کے متاثرین کو ابھی تک معاوضے نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ عرصہ دراز سے متاثرین اپنی زمینوں کے معاوضوں کے حصول کیلئے مختلف دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ لہٰذا شاہراہ قراقرم متاثرین کو زمینوں کے معاوضوں کی ادائیگی کا مسئلہ حل کیا جائے تاکہ جائز حق ان کو مل سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جگلوٹ سکردو روڈ دفاعی اور جغرافیائی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس اہم شاہراہ کے مختلف مقامات پر پتھروں کے گرنے کی وجہ سے کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اہے۔ مستقبل میں مزید حادثات سے بچاؤ اور ٹریفک کی روانی کیلئے اہم مقامات پر حفاظتی اقدامات کے تحت اوپن ٹنلز تعمیر کئے جائیں۔ محدود وسائل کی وجہ سے پہلے مرحلے میں انتہائی خطرناک مقامات کو محفوظ بنایا جائے، جس کی تائید کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے پہلے مرحلے میں 4 مقامات کو محفوظ بنانے کے احکامات دیئے۔ گلگت بلتستان میں سیاحت کا سیزن شروع ہوا ہے جس کی وجہ سے سیاحوں کی بڑی تعداد اس شاہراہ سے گز رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شاہراہ قراقرم پر ٹریفک حادثات میں بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے بھی بہت سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے ریسکیو 1122 کا دائرہ کار شاہراہ قراقرم کے مختلف مقامات تک بڑھانے کیلئے 3 ارب 14 کروڑ کا ایک PC-1 وفاقی حکومت کو منظوری کی سفارش کی ہے تاکہ شاہراہ قراقرم کے مختلف مقامات پر ریسکیو 1122 سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جاسکے، کسی بھی ٹریفک حادثے میں زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی کیلئے یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے۔ وفاقی سطح پر جلد اس منصوبے کی منظوری میں آپ سے گزارش ہے کہ اپنا کردار ادا کریں۔ وزیر اعلیٰ نے گلگت بلتستان شندور ایکسپریس وے پر جاری کام کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے زمینوں کے معاوضوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی سفارش کی۔ جس پر وفاقی وزیر مواصلات عبد العلیم خان نے یقین دہانی کرائی کہ گلگت چترال ایکسپریس وے کے زمینوں کے معاوضوں کی ادائیگی کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائیکوٹ تا خنجراب شاہراہ قراقرم توسیعی منصوبے کے زمینوں کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی آئندہ 15 دنوں میں یقینی بنائیں گے۔ تمام متاثرین کے زمینوں کے معاوضوں کی رقم متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو 15 دنوں میں منتقل کئے جائیں گے۔ جگلوٹ سکردو روڈ کے 9 مقامات کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ اس اہم شاہراہ کو محفوظ بنانے کیلئے 13 ارب روپے لاگت کے منصوبے کی فزیبلٹی تیار کی گئی ہے۔ ان حساس مقامات پر پہاڑوں سے پتھر گرنے سے ہونے والے نقصان کی روک تھام کیلئے اوپن ٹنلز تعمیر کئے جائیں گے۔ جگلوٹ سکردو روڈ کو مسافروں کیلئے محفوظ بنانے کے حوالے سے بہت جلد کام شروع کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں انتہائی خطرناک 4 مقامات کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے تا کہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر مواصلات نے چیئرمین این ایچ اے اور سیکریٹری مواصلات کو اپریل کے آخر تک گلگت بلتستان کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی میں خصوصی تعاون پر وفاقی وزیر مواصلات عبد العلیم خان کا شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر مواصلات عبد زمینوں کے معاوضوں کی معاوضوں کی ادائیگی عبد العلیم خان شاہراہ قراقرم العلیم خان نے گلگت بلتستان کے زمینوں کے محفوظ بنانے متاثرین کو مقامات کو مقامات پر کرتے ہوئے وزیر اعلی کی وجہ سے کو محفوظ بنانے کی کہا کہ
پڑھیں:
والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلام
ضلع دیامر میں بابوسر ٹاپ پر کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلاب میں بہنے والے 15 سیاحوں کی تلاش جاری ہے، ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والے لودھراں کے رہائشی فہد اسلام کے بیٹے نے بتایا کہ چچی ڈاکٹر مشال اور تین سال کے کزن عبدالہادی کو بچانے کیلئے اس کے والد نے پانی میں چھلانگ لگائی۔
لینڈ سلائیڈنگ سے چار سیاحوں سمیت پانچ اموات کی تصدیق ہوگئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافر پھنس گئے۔
اوچھار نالہ داسو میں گلگت بلتستان آنے والی اور گلگت بلتستان سے راولپنڈی جانے والی گاڑیاں دونوں اطراف سے پھنسی ہوئی ہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ بابوسر بھی جگہ جگہ پر بند ہے۔