ثناء اللہ مستی کیخلاف کارروائی: پی اے سی اجلاس میں احتجاج، ٹرانسفارمر اتارنا ہمارا د ائرہ اختیار نہیں: واپڈا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا۔ کمیٹی ارکان نے رکن ثناء اللہ خان مستی خیل کے خلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس منعقد کرنے سے انکار کردیا۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیے بغیر ہی ختم کردیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ کل پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے پوچھا تھا کہ واپڈا میں جنرل کیوں ہوتا ہے، شاید وہ کسی کو اچھا نہیں لگا، ان کے میٹرز، ٹرانسفارمر اتار لیے گئے۔ کمیٹی رکن خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہو، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ احتجاج میں سیشن نہیں کرنا چاہیے۔ پی پی پی رہنما حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ممبر کا سوال اٹھانے میں یہ ری ایکشن ہو سکتا ہے تو پھر ہم اپنا اپنا کوئی اور کام کرلیں۔ پی پی پی رہنما نوید قمر نے کہا کہ بالکل اس معاملے کو سپیکر کے ساتھ اٹھائیں۔ ایک رکن پر حملہ سب پر حملہ ہے، اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ افنان اللہ خان نے کہا کہ میں بھی اس کی مذمت کرتا ہوں، اس کے خلاف ایکشن لینا چاہئے۔ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ اس کو اردو میں شاید کہیں گے غنڈا گردی ہے۔ جنید اکبر خان نے کہا کہ میں سیکرٹری کو بلا لیتا ہوں۔ دوسری طرف ترجمان واپڈا نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معزز رکن ثناء اللہ مستی خیل کے بیان اور اس کے نتیجے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس مؤخر ہونے کے بارے میں وضاحت کی ہے۔ ترجمان واپڈا نے کہا ہے کہ ثناء اللہ مستی خیل سمیت پارلیمان کے تمام ارکان ہمارے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔ ثناء اللہ مستی خیل کی رہائش گاہ سے بجلی کا میٹر اور ٹرانسفارمر اتارے جانے میں واپڈا کے کردار کے بارے میں ان کا تاثر درست نہیں۔ 2007 میں کی گئی ری سٹرکچرنگ کے بعد گذشتہ 18 سال سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے معاملات این ٹی ڈی سی اور پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی ذمہ داری ہیں اور یہ کمپنیاں واپڈا کے ماتحت نہیں۔ کسی مقام پر میٹر یا ٹرانسفارمر لگانا یا اتارنا واپڈا کے دائرہ اختیار ہی میں نہیں ہے۔ واپڈا کی بابت منفی رویہ اور اس کی تشہیر سے گریز کیا جانا چاہئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اللہ مستی خیل ثناء اللہ نے کہا کہ
پڑھیں:
ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈرایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے صوبے میں دہشتگردوں کیخلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔
لاڑکانہ اور سکھر میں پی ایم وائی پی-لاہور قلندرز ٹیلنٹ ہنٹ: 15 ہزار سے زائد نوجوانوں کی شرکت
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزراء ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈرٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔
سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔
مزید :