عمرکوٹ این اے 213 پر ضمنی انتخاب آج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
عمرکوٹ میں حلقہ این اے 213 پر ضمنی انتخاب آج ہوگا، الیکشن کے لیے سامان کی ترسیل کر دی گئی، پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا ٹالپر اور جی ڈے اے کے حمایت یافتہ امیدوار لال چند مالہی سمیت 18 امیدوار مد مقابل ہیں، یہ نشست پی پی رہنما نواب یوسف ٹالپر کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔
قومی اسمبلی کی نشست این اے 213پر 18 امیدوار مدمقابل ہیں، پیپلز پارٹی کی امیدوارصبا تالپور اور پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
لال چند مالہی 2018 میں مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں اور انہیں جی ڈی اے کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ پیپلز پارٹی پی نے یوسف تالپورکی اہلیہ اور رکن اسمبلی تیمور تالپور کی والدہ صبا تالپور کو ٹکٹ دیا ہے۔
2018 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور نے اسی حلقے سے ایک لاکھ 75 ہزار 162ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے میر امان اللّٰہ تالپور 44,061 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے جبکہ لال چند مالہی 37 ہزار 958ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے۔
حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد498 ہے جن میں سے 269 کو حساس اور91 کوانتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
حلقہ میں کُل ووٹرز کی تعداد6 لاکھ 9 ہزار10 ہے، ضمنی الیکشن کے موقع پر17 اپریل کو عمرکوٹ ضلع میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے، شرجیل میمن
یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے، شرجیل میمن WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز )سندھ کے سینئر وزیر اور وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے پنجاب کی صوبائی حکومت کے رویے کو متکبرانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے۔سندھ کے سینئر وزیرشرجیل انعام میمن نے کہا کہ موجودہ حکومت پنجاب کا رویہ متکبرانہ اور سیاسی حق تلفیوں پر مبنی ہے، پنجاب کی حکومت نفرت اور تقسیم در تقسیم کی سیاست کو ہوا دینے لگی ہے، جو افسوس ناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، بلدیاتی اداروں کی بات کی تو کیا غلط کہا؟ بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ آئین کے خلاف ہے یا پھر پنجاب میں عوام کو ان کا بنیادی حق دلانا جرم ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک وفاقی جماعت ہے اور ہم صرف سندھ تک محدود نہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت، مقامی حکومتوں اورعوامی نمائندگی کی بات کی ہے، پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں، نچلی سطح پر کوئی جواب دہ نظام موجود نہیں تو ہم خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری بھرپور سیاسی موجودگی ہے، ہمارے کارکن آج بھی گلی محلوں میں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، پنجاب میں بلدیاتی نظام کی بحالی، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی عوام کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی صرف بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ کرتی رہے گی اور ہم پنجاب کے عوام کو لاوارث نہیں چھوڑ سکتے، مسلم لیگ (ن) پنجاب کے مینڈیٹ کی داعی ہے تو بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرواتی ہے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بلدیاتی ادارے آئین میں موجود ہیں، اگر حکومت پنجاب بلدیاتی اداروں کو نہیں مانتی تو آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے، ملک کا بڑا صوبہ بلدیاتی اداروں کے بجائے کمشنری نظام کے تحت معاملات چلائے تو افسوس ناک عمل اور جمہوریت کے منافی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کل متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے وزیراعظم کل متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے بجٹ : ملٹری پنشن کی مد میں 66 ارب، سویلین پنشن کے بجٹ میں 9 ارب روپے کا اضافہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس ، وزرا اور پارلیمنٹیرینز کی بھاری بھرکم تنخواہوں پر وزیر خزانہ کا کیا موقف ہے؟ عیدالاضحی ،سی ڈی اے ورکرز کے اعزاز میں تقریب،وزیر داخلہ کی شرکت وزارت داخلہ کے تمام ذیلی اداروں کے مابین باہمی تعاون بڑھانے کا فیصلہ امن کے لیے امریکا کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے، بلاول بھٹوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم