سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: 9 مئی کیس میں شیخ امتیاز کی ضمانت منظور، سازش کے الزامات پر سخت ریمارکس WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیس میں شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کردی جبکہ حافظ فرحت عباس کی ضمانت کی درخواست پر سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ “سازش کے الزام پر کسی فرد کو جیل میں نہ رکھا جائے” اور سوال اٹھایا کہ کیا شیخ امتیاز کے اکسانے کی کوئی ویڈیو موجود ہے۔ اس پر پنجاب حکومت کے وکیل ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا سمیت تمام ریکارڈ موجود ہے اور ویڈیو کا فرانزک بھی کرایا گیا ہے۔ تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ یہ ریکارڈ ویڈیو نہیں بلکہ آڈیو ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ “سازش، اعانت اور للکارے جیسے الزامات کے لیے ٹھوس شواہد ضروری ہیں۔”

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جس شخص نے 9 مئی کو آگ لگائی ہے، اس پر پراسیکیوشن کو مکمل سپورٹ حاصل ہے، تاہم ملزم کی ضمانت کو متاثر نہ کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ ملزم کا وائس میچنگ ٹیسٹ کروایا جائے، اور اگر وہ وائس میچنگ یا تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہ ہو تو اس کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی کہ چار ماہ کے اندر مقدمے کا فیصلہ سنایا جائے۔

واضح رہے کہ شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کردی گئی ہے جبکہ حافظ فرحت عباس کی ضمانت کی درخواست پر سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: شیخ امتیاز کی ضمانت

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان

متعلقہ مضامین

  • بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ریمارکس
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم