چین کی پورٹ قاسم پر ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے چین کی معروف تعمیراتی کمپنی کی جانب سے بحری صنعت میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔
پاکستان کے پورٹ قاسم، کراچی پورٹ اور گوادر جیسی بندرگاہوں میں سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع موجود ہیں۔ اس ضمن میں پورٹ قاسم پر نمکین پانی کو پینے کے قابل بنانے کا پلانٹ لگانے کی تجویز زیر غورہے۔
یہ بھ پڑھیں:امریکی ٹیرف کا کھیل بے معنی ہوچکا، چین کا دوٹوک مؤقف
چین کی جانب سے ’ڈی سیلینیشن پلانٹ‘ کی تنصیب کے ذریعے پانی کی قلت کے مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
’ڈی سیلینیشن پلانٹ‘ نہ صرف صنعتی بلکہ گھریلو پانی کی ضروریات بھی پوری کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
سرمایہ کاری سے مقامی معیشت میں روزگار، ترقی اور انفراسٹرکچر میں بہتری متوقع ہے، یہ اہم اور منفرد منصوبہ پاکستان کی ماحولیاتی پالیسی اور موسمیاتی مزاحمت کے اہداف سے ہم آہنگ، بندرگاہوں کی ترقی سمیت بحری سیاحت کے فروغ میں معاون ہوگا۔
چین نے پاکستان کی وزارت بحری امور کے ساتھ مستقبل میں بھی مشترکہ ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے چین کی سرمایہ کاری کے باعث بحری شعبے میں جدید سہولیات اور ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس آئی ایف سی پورٹ قاسم تجارت چین ڈی سیلینیشن پلانٹ گوادر پورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی پورٹ قاسم چین ڈی سیلینیشن پلانٹ گوادر پورٹ پورٹ قاسم چین کی
پڑھیں:
سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ
اسلام آباد:پاکستان اور آسیان ریجن کے درمیان معاشی اور تجارتی روابط کے فروغ پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے زیر اہتمام اہم سیمینار منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر نجکاری کمیشن قیصر احمد شیخ اور آسیان ممالک کے سفراء نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان، آسیان ممالک کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے والا اولین ملک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں خطوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 9 ارب سے 11 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان آسیان اور مشرق وسطیٰ کے درمیان کنیکٹیویٹی کا آسان ذریعہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں پاکستانی ہنر مند افراد آسیان ممالک میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ سی فوڈ، زراعت، چمڑے کی صنعت سمیت دیگر شعبوں میں تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے آسیان ممالک کے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ آئندہ چند برسوں میں پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین، مشرق وسطیٰ اور آسیان کے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کا سنہری موقع موجود ہے، اور حکومت سرمایہ کاروں کو مکمل سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ریٹنگ مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی اور سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے آسیان ریجن کے لیے بہترین تجارتی پارٹنر ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعت، فارماسیوٹیکل، آئی ٹی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں آسیان ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت علاقائی تجارت اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔