پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ سُپر اسٹار اداکار فواد خان فلم عبیر گلال کے ساتھ 9 برس بعد بالی ووڈ میں واپسی کے لیے تیار ہیں۔

اداکار نے 9 برس کے بعد واپسی کے ساتھ ہی اپنا معاوضہ 3 گنا بڑھا دیا یے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم عبیر گلال 9 مئی کو ریلیز ہو گی جس میں فواد خان اداکارہ وانی کپور کے ساتھ رومانوی کردار میں دکھائی دیں گے۔

بھارتی ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے باوجود فلم کے ٹیزر کے بعد پہلا رومانوی گانا عشق خدایا بھی ریلیز ہو گیا ہے جسے اریجیت سنگھ اور شلپا راؤ کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اس فلم کی ریلیز کے حوالے سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے باوجود بالی ووڈ اسٹارز پاکستانی فنکاروں کی حمایت میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں ایسے میں فواد خان کے فلم کے لیے وصول کیے جانے والے معاوضے سے متعلق بھی خبریں گردش کر رہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فواد خان نے اپنی مقبولیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بالی ووڈ میں 9 برس بعد واپسی کے ساتھ ہی اپنا معاوضہ 3 گنا بڑھا دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فواد خان پاکستانی ڈراموں میں فی قسط 15 سے 20 لاکھ روپے تک وصول کرتے ہیں جبکہ فلم کا معاوضہ عام طور پر 2 کروڑ روپے تک وصول کرتے رہے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق فواد خان مبینہ طور پر عبیر گلال میں اپنے کردار کے لیے 50 سے 100 ملین یعنی 5 سے 10 کروڑ روپے بطور معاوضہ لے رہے ہیں، اس کے مقابلے میں ان کی ساتھی اداکارہ وانی کپور مبینہ طور پر اس فلم کے لیے تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے وصول کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ فلم عبیر گلال کی مرکزی کاسٹ کے معاوضے سے متعلق زیرِ گردش خبروں پر فلم کی ٹیم کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی دونوں اداکاروں نے اس کی تردید یا تصدیق کی ہے۔

عبیر گلال کی ہدایت کاری کے فرائض آرتی ایس بگدی نے انجام دیے ہیں اور اس کی شوٹنگ لندن کے دلکش پس منظر میں کی گئی ہے۔

یہ فلم 9 مئی 2025ء کو سنیما گھروں میں ریلیز ہونے والی ہے۔

اس سے قبل فواد خان آخری بار 2016ء میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ فلم کپور اینڈ سنز میں نظر آئے تھے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فواد خان بالی ووڈ کے ساتھ رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

اے جی پی کا یو ٹرن، 3.75؍ ٹریلین کی بےضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) بالآخر اپنی اُس رپورٹ سے دستبردار ہوگیا ہے جس میں وفاقی کھاتوں میں 375؍ ٹریلین روپے کی بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ یہ رقم پاکستان کے سالانہ بجٹ سے 27؍ گنا زیادہ تھی۔ اب اے جی پی نے ایک ترمیم شدہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ پہلے ایڈیشن میں ’’ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ تھیں جن کی وجہ سے اعدادوشمار غیر معمولی طور پر بڑھ گئے تھے۔ نئی رپورٹ ’’Consolidated Audit Report of Federal Government for the Audit Year 2024-25‘‘ چند روز قبل محکمہ آڈیٹر جنرل کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اصل ورژن کی ایگزیکٹو سمری میں چند غلطیاں تھیں۔ دو مقامات پر بلین کی بجائے ٹریلین لکھ دیا گیا تھا۔ درستگی کے بعد اصل رقم 9.769؍ ٹریلین روپے ہے۔ اے جی پی آفس نے مزید تصدیق کی کہ وفاقی آڈٹ کے اس عمل پر 3.02؍ بلین روپے کے اخراجات ہوئے۔ ترمیم شدہ رپورٹ میں واضح طور پر نشاندہی کی گئی بے ضابطگیاں کئی برسوں پر محیط ہیں اور اس میں بجٹ سے باہر کی مدات جیسے گردشی قرضے، زمین کے تنازعات، اور کارپوریشنز و کمپنیوں کے اکائونٹس کے معاملات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بے ضابطگیوں کی یہ نوعیت گزشتہ آڈٹ رپورٹس کے رجحانات کے مطابق ہے۔ یہ تصدیق روزنامہ ’’دی نیوز‘‘ کی خبر کو درست ثابت کرتی ہے، جس میں اے جی پی تردید کے باوجود کئی ہفتے قبل خبر دی تھی کہ 375؍ ٹریلین روپے کا ہندسہ معاشی منطق اور مالی حقیقت کے برعکس معلوم ہوتا ہے۔ اصل رپورٹ، جو اگست میں اپ لوڈ کی گئی تھی، میں خریداری سے متعلق بے ضابطگیوں کو 284؍ ٹریلین، سول ورکس کی خراب یا تاخیر شدہ منصوبہ بندی کو 85.6؍ ٹریلین، واجبات کو 2.5؍ ٹریلین، جبکہ گردشی قرضہ کو 1.2؍ ٹریلین روپے دکھایا گیا تھا۔ اس ورژن کے مطابق پاکستان کی مالی بے ضابطگیاں ملک کی کل GDP (تقریباً ایک سو 10؍ ٹریلین روپے) سے تین گنا اور مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ (14.5؍ ٹریلین روپے) سے 27؍ گنا زیادہ تھیں۔ اعداد بالکل میل نہیں کھا رہے تھے اور حکومت کے اندرونی حلقے بھی حیران رہ گئے تھے کہ آیا اے جی پی آفس نے غلطی سے اعداد کو ضرب دے دیا، کئی برسوں کا ڈیٹا جمع کر دیا، یا پھر مصدقہ انداز سے نگرانی ہی نہیں کی گئی۔ ابتدا میں جب رابطہ کیا گیا تو اے جی پی آفس نے رپورٹ کا دفاع کیا اور کہا کہ بے ضابطگیاں بجٹ سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ اے جی پی آفس کے ایک ماہر کی جانب سے شیئر کیے گئے وائس نوٹ کو سننے سے پتہ چلتا ہے کہ اے جی پی آفس ان غیر معمولی اعداد سے بے پروا دکھائی دیا۔ بعد میں اے جی پی آفس نے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی جس میں کہا گیا کہ اصل رپورٹ کے اعداد درست ہیں۔ اب درستگی کے بعد اے جی پی آفس نے تسلیم کیا ہے سابقہ اعداد و شمار ٹائپنگ کی غلطیوں (Typos) کی وجہ سے بڑھ گئے تھے۔ ترمیم شدہ رقم 9.769؍ ٹریلین روپے اگرچہ کم ہے لیکن پھر بھی بہت زیادہ ہے؛ یہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ کا تقریباً دو تہائی بنتی ہے۔ رپورٹ اب صدر مملکت کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق اے جی پی آفس کی جانب سے 9.769؍ ٹریلین روپے کے ’’دھماکے‘‘ سے پیچھے ہٹنے کا عمل اگرچہ ایک بڑی غلطی کو سدھارنے کی کوشش ہے لیکن اس اقدام نے آڈٹ کے اعلیٰ ترین ادارے کی ساکھ اور پاکستان کے مالیاتی نظام کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انصار عباسی

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • دفاعی معاہدے پر سعودی عرب نے ترانہ ریلیز کردیا
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • کرینہ کپور کی ہم شکل؟ سارہ عمیر کے بیان پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
  • بلدیاتی ملازمین کیلئے گلشن اقبال مثالی ٹاؤن بن گیا‘ڈاکٹر فواد
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
  • 80 کی دہائی کی مقبول اداکارہ سلمی آغا اب کہاں ہیں؟
  • اے جی پی کا یو ٹرن، 3.75؍ ٹریلین کی بےضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار