این اے 213 عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی کو برتری حاصل
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی کے حلقہ 213 عمرکوٹ میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کو برتری حاصل ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کیسے کامیاب ہوئی؟
غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کی صبا تالپور 20 ہزار 736 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں، متحدہ اپوزیشن کے لال چند 6 ہزار 864 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، حلقے میں مجموعی طور پر 18امیدوار مد مقابل ہیں۔
حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 498 ہے، جس میں سے 269 کو حساس اور 91 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور انتقال کرگئے
یاد رہے کہ این اے 213 عمر کوٹ کی نشست پیپلزپارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news این اے 213 پیپلز پارٹی صبا تالپور ضمنی الیکشن عمرکوٹ لال چند یوسف تالپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این اے 213 پیپلز پارٹی صبا تالپور ضمنی الیکشن عمرکوٹ لال چند یوسف تالپور پیپلز پارٹی ضمنی الیکشن
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کو ہرممکن مدد فراہم کر رہی ہے وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔