مصطفی عامر قتل کیس، ارمغان کیخلاف ایف آئی اے میں پہلا مقدمہ درج، چشم کشا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ملزم ارمغان نے اپنے ملازمین کو فراڈ کیلئے حساس معلومات مثلاً نام، والدہ کے نام، ڈییٹ، کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات اور سوشل سکیورٹی نمبرز نکالنے کیلئے باقاعدہ تربیت دی، یہ غیر مجاز لین دین ارمغان عرف ایلیکس باس کی ہدایات کے تحت دیئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف پہلا مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ملزم ارمغان ڈی ایچ اے کراچی میں غیر قانونی کال سینٹر چلا رہا تھا، جس کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرنا، دھوکا دہی، شناخت کی نقالی، جعل سازی، فشنگ اور بھتہ خوری شامل ہیں۔ ملزم ارمغان نے اپنے ملازمین کو فراڈ کیلئے حساس معلومات مثلاً نام، والدہ کے نام، ڈییٹ، کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات اور سوشل سکیورٹی نمبرز نکالنے کیلئے باقاعدہ تربیت دی، یہ غیر مجاز لین دین ارمغان عرف ایلیکس باس کی ہدایات کے تحت دیئے گئے۔ مقدمے کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی جانب سے تحویل میں لیے گئے 63 لیپ ٹاپس کو فارنزک تجزیے کیلئے بھیجا گیا۔
ڈیجیٹل تحقیقات کے دوران سافٹ وئیر، یو ایس پی ٹی او پورٹلز تک رسائی، وی پی این سافٹ وئیر، رجسٹرڈ ٹریڈ مارک سیریل نکالنے کے مجرمانہ شواہد ملے ہیں۔ فارنزک رپورٹ میں اس کے علاوہ لاگز 12، لاگز 04 نامی فائلوں کے شواہد بھی ملے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ارمغان کے کال سینٹر ملازمین متاثرین کی ذاتی اور مالی معلومات کو غیر قانونی طور پر نکالتے تھے۔ متاثرہ افراد کی خفیہ بینکنگ معلومات اور کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات ارمغان کو منتقل کی جاتی تھیں۔ فراڈ کے ذریعے متاثرین کے آن لائن اکاؤنٹس سے رقوم کی منتقلی ارمغان کے فراہم کردہ اکاؤنٹس میں کی گئیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کرپٹو کرنسی والیٹس میں رقوم کی منتقلی ارمغان کے ملازمین کے مقامی بینک اکاؤنٹس میں کی گئیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
اٹارنی جنرل پیم بانڈی نے کہا کہ نیویارک شہر کی انتظامیہ نے ہزاروں مجرموں کو رہائی دی ہے تاکہ وہ قانون پر عمل کرنے والے شہریوں کیخلاف پرتشدد جرائم کرسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرمپ انتظامیہ نے نیویارک شہر، میئر ایریک ایڈمز اور شہر کے کئی دیگر اہلکاروں کیخلاف مقدمہ دائر کردیا۔ انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں نافذ قانون خطرناک مجرموں کو گلیوں میں گشت اور کمیونٹی میں گھناونے جرائم کی اجازت دیتا ہے۔ اٹارنی جنرل پیم بانڈی نے کہا کہ نیویارک شہر کی انتظامیہ نے ہزاروں مجرموں کو رہائی دی ہے تاکہ وہ قانون پر عمل کرنے والے شہریوں کیخلاف پرتشدد جرائم کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نیویارک شہر اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کھڑا نہیں ہوگا تو وفاقی حکومت یہ اقدام کرےگی۔ معاون اٹارنی جنرل بریٹ شومیٹ Brett Shumate نے کہا کہ بہت عرصے سے نیویارک شہر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین نافذ کرنے کی راہ میں حائل ہے۔ وفاق کی جانب سے امیگریشن قوانین پر عمل کی کوششیں اب ناکام نہیں بنائی جاسکیں گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے نیویارک شہر اور اسکی انتظامیہ کیخلاف یہ کیس ایسٹرن ڈسٹرکٹ میں دائر کیا ہے۔ تین ماہ کے دوران ٹرمپ انتطامیہ لاس اینجلیس، نیویارک اسٹیٹ، کولراڈو، الی نوائے، سٹی آف روچیسٹر اور نیوجرسی کے کئی شہروں کے خلاف بھی اسی نوعیت کا مقدمہ دائر کرچکی ہے۔