بھارت: سپریم کورٹ نے مسلم مخالف قانون پر عمل درآمد رکوادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کے وقف املاک سے متعلق نئے قانون پر عمل درآمد کے لیے بورڈ میں نئی تقرریوں کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے قانون میں ترمیم کرکے وقف بورڈ میں تقرریوں کے طریقہ کار میں تبدیلی کی تھی۔
ترمیم کے بعد کسی بھی غیر مسلم شخص کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنایا جا سکتا ہے اور کم از کم 2 غیر مسلم ارکان بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں اس ترمیم کے بعد اب ضلعی کلیکٹر کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ متنازع وقف ملاک یا جائیدادوں پر فیصلے دے سکتا ہے۔
وقف بورڈ میں تقرریوں کے اس طریقہ کار کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جس پر آج حکم امتناع جاری کردیا گیا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے ججز نے حکم دیا کہ اگلی سماعت تک وقف بورڈ میں کوئی تقرری نہ کی جائے اور نہ ہی ضلعی کلیکٹر وقف زمینوں کی حیثیت کو تبدیل کریں۔
عدالت نے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ ایک ہفتے میں تفصیلی جواب جمع کروائے جب کہ کیس کی اگلی سماعت 5 مئی کو ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :