بی جے پی مسلمانوں کے دینی اداروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے، آغا سید روح اللہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کا مقصد مسلمانوں کو بے دخل کرنا اور دوسرے درجے کے شہری بنانا ہے جو کہ بی جے پی و آر ایس ایس کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر پارلیمانی حلقے کے رکن اور حکمران نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وقف جیسے مسلمانوں کے اداروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کا مقصد مسلمانوں کو بے دخل کرنا اور دوسرے درجے کے شہری بنانا ہے جو کہ بی جے پی و آر ایس ایس کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہے۔ میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ ہندوستان میں بھاجپا کی قیادت میں حکومت کے دوران جمہوری اقدار اور ادارے بشمول پارلیمنٹ زوال پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نہیں چاہتی ہے کہ مسلمان بااختیار ہوں، خاص طور پر جموں و کشمیر کے لوگوں کی خود اختیاری بھاجپا کو قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقف بل مذہبی آزادی اور مذہب پر عمل کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے، یہ مسلمانوں کو کمزور کرنے اور انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کی وسیع تر کوشش ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ یہ مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے، طاقت سے محروم کرنے اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لئے استعمال کی جانے والی بہت سی پالیسیوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو اس قسم کا بل مندروں، ہندو خیراتی ٹرسٹوں یا مذہبی املاک پر نظر نہیں آئے گا، یہ صرف مسلمانوں کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کے ایجنڈے کا حصہ ہے کہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بل پر جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں قرارداد پاس ہونی چاہیئے تھی، میں حیران ہوں کہ اس کی اجازت نہیں دی گئی، اس بل کو ایوان میں پیش نہ کرنے دینا ایک غلطی تھی۔
آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ بی جے پی کا یہ دعویٰ کہ دفعہ 370 عسکریت پسندی کی وجہ ہے تو یہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد تشدد ان جگہوں پر پھیل گیا جو منسوخی سے پہلے نسبتاً پُرامن تھے، اس لئے ان کا استدلال قائم نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ قوم کی تعمیر کا پلیٹ فارم ہے لیکن بدقسمتی سے ہم مشکل وقت میں جی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی وجہ سے نہ صرف یہ ادارہ بلکہ پورے ملک کا وجود خطرے میں ہے۔ کاش پارلیمنٹ مضبوط ہو لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس کے دور حکومت میں یہ ادارہ کمزور ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کام کرنے کی روح کھو چکی ہے، یہ ایک کثیر جہتی لڑائی ہے اور میں اپنا کام کر رہا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غا سید روح اللہ مہدی نے ا غا سید روح اللہ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ وقف مسلمانوں کو کہ بی جے پی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔