اسلام آباد: وزارت مذہبی امور نے رواں سال فریضہ مقدسہ ادا کرنے والے پرائیویٹ عازمین حج کے لیے ہدایات نامہ جاری کردیا۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق رواں سال پرائیوٹ حج اسکیم کے تحت صرف 23 ہزار 620 عازمین فریضہ ادا کرسکیں گے۔
اعلامیے کے مطابق حج 2025 کے کوٹہ، سروس پرووائیڈرز کی فہرست وزارت مذہبی امور کی ویب سائٹ اور پاک حج ایپ پر اپ ڈیٹ کر دی گئی ہے۔
عازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ ویب سائٹ پر رجسٹرڈ سروس پرووائیڈرز کے ساتھ بکنگ سمیت اپنی درخواست کی حیثیت اور معاہدہ چیک کریں جبکہ اپ ڈیٹس اور معلومات کے لیے پاک حج2025 موبائل ایپ کا استعمال کریں۔
اعلامیے میں پابند کیا گیا ہے کہ تمام سروس پرووائیڈرز کمپنیاں منظورشدہ كوٹہ كےمطابق عازمین حج کو اپ ڈیٹ شدہ معاہدہ (حج فارم) فراہم کریں، سعودی عرب کی تعلیمات کے مطابق 18 اپریل تک عازمین حج کے ویزا اجراء کے عمل کو یقینی بنائیں۔
وزارت حج نے عازمین کی سہولت کیلیے لینڈ لائن نمبر 0519218571،0519207519 اور ای میل [email protected] کا اجرا بھی کیا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو  غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حج 2026، عازمین حج پر اہم شرائط عائد ؛ بڑی پابندیاں لگ گئیں
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • محکمہ ایکسائزسندھ، نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں31دسمبرتک توسیع، نوٹیفکیشن جاری
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • امن و امان کی صورتحال ،کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
  • حج واجبات کی دوسری قسط کی وصولی کے لیے شیڈول جاری
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • مہمند ڈیم پاور منصوبہ: کویت 25 ملین ڈالر قرض دے گا