9 مئی مقدمات، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا فیصلہ، ملزموں کے حقوق کا تحفظ کیا جائیگا: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) 9مئی مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 مئی مقدمے کے سلسلے میں ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ 4ماہ میں ٹرائل مکمل ہو۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ فاضل کونسل ایسا مت کہیں۔ قانون انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے۔ وکیل نے کہا کہ عدالت کے 4 ماہ کے حکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہوگا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمات میں اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسے عدالت نے آئندہ ہفتے تک ملتوی کردیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے خلاف کیا شواہد ہیں؟۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چوہدری کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ اعجاز چوہدری کیخلاف پیمرا کا ریکارڈ پیش کر دیا۔ اعجاز چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو شواہد دیے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے شک انٹرویو ہے، آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔ جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17 مئی اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی کے دن یا اس سے پہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ماہ میں ٹرائل مکمل اعجاز چوہدری چیف جسٹس نے کہا
پڑھیں:
طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی
طورخم سرحدی گزرگاہ کو آج سے افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائے گیا، مگر دوطرفہ تجارتی آمدورفت ابھی بند رہے گی، اسی پس منظر میں وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کا جوابی ردِ عمل پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا اور افغانستان کے ساتھ طے شدہ میکانزم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع خیبر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق طورخم بارڈر آج سے افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق امیگریشن اور کسٹم عملے کو صبح سات بجے طلب کیا گیا تاکہ واپسی کے عمل کو منظم انداز میں چلایا جا سکے۔
تاہم تجارتی تبادلے کے سلسلے میں طورخم بارڈر بدستور بند رہے گا، اور تجارت کھولنے کے بارے میں فیصلہ بعد میں لیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر خیبر بلال شاہد راؤ نے بتایا کہ پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ 20 اکتوبر سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند تھی۔
سیاسی اور حفاظتی تناظر
نجی ٹیلویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پہلی مرتبہ لکھ کر ایک میکانزم بنایا گیا ہے اور موجودہ صورتِ حال عارضی جنگ بندی میں توسیع ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی اور اس عمل میں ثالثوں کی موجودگی میں معاملات کی شرحِ اختلاف کم ہوئی ہے۔ طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے سے پاکستان کا موقف بین الاقوامی اور ہمسایہ ممالک دونوں نے تسلیم کیا ہے۔
خلاف ورزی کی صورت میں ردِعمل
سینیٹر طلال چوہدری نے زور دے کر کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے جو تحریری یقین دہانی دی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی کی صورت میں کوئی بہانہ قبول نہیں ہوگا اور پاکستان کو جواب میں کارروائی کرنا پڑی تو وہ زیادہ مضبوطی سے کھڑا ہوگا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغانستان بعض اوقات بھارت کی پراکسی کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے اور پاکستان کے پاس اس کی متعدد مثالیں اور شواہد موجود ہیں؛ افغان طالبان نے خود بھی ایسے گروپوں کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے جو وہاں سے دراندازی کرتے ہیں۔
امن اور باہمی مفاد
طلال چوہدری نے یاد دلایا کہ افغانستان کا امن براہِ راست پاکستان کے مفاد سے جڑا ہوا ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ کسی بھی کشور کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں سرحدی انتظام اور کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف مؤثر اور مضبوط جوابی حکمتِ عملی ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں