افغان باشیندوں کی باعزت واپسی یقینی بنا رہے ہیں، چیف سیکرٹری بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری شکیل قادر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت دیگر ممالک کی طرح بین الاقوامی قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کی زیر صدارت غیر قانونی تارکین وطن اور اے سی سی کارڈ ہولڈرز کی باعزت طور پر وطن واپسی کے حوالے سے کوئٹہ میں اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی حکومت کی جانب سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ زاہد سلیم نے بریفنگ دی۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دیگر ممالک کی طرح بین الاقوامی قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس، وفاقی حکومت اور حساس ادارے غیر قانونی مقیم باشندوں کی ڈی پورٹیشن مہم کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، تمام غیر قانونی مقیم شہریوں کا انخلاء یقینی بنا رہے ہیں۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ حکومت پاکستان نے تمام علاقوں میں مقیم افغان شہریوں کو 31 مارچ 2025 تک اپنے وطن واپس جانے کی ہدایت کی تھی۔ اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ جس ضلع میں غیرملکی رہائش پذیر ہیں وہاں کے نادرا سے تصدیق کرکے چمن بارڈر اور برابچہ کے راستے سے منتقل کیا جاتا ہے۔ چمن اور برابچہ بارڈر منتقلی کے وقت متعلقہ ضلع کے نادرا عملہ بھی ساتھ تعینات ہوتے ہیں۔ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کی پالیسیوں کے مطابق، تمام افغان مہاجرین اور ACC کارڈ ہولڈرز کو اس تاریخ تک اپنے وطن واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد صوبہ بلوچستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنانا اور امن و امان کی صورتحال کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ افغان مہاجرین کے انخلاء کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضلعی حکام اور متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور انخلاء کے عمل کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے انخلاء کے عمل کو تیز کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے بات کی جائیگی کہ نادرا ٹائمنگ بڑھانے اور دو شفٹوں کے لیے اپیل کی جائیگی۔ انہوں نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو میپنگ بہتر کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف سیکرٹری کارڈ ہولڈرز نے کہا کہ کو یقینی انہوں نے
پڑھیں:
ڈیرہ مراد جمالی، ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں نے کہا کہ یونٹ اور تحصیل سطح پر تنظیمی ڈھانچے کو فعال بنا کر ہی ہم اپنی اجتماعی طاقت کو منظم کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین جنوبی بلوچستان کے اراکین علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سہیل اکبر شیرازی نے مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت و کنوینر نصاب تعلیم کمیٹی علامہ مقصود علی ڈومکی کے ہمراہ ضلع نصیر آباد کے ہیڈکوارٹر ڈیرہ مراد جمالی کا تنظیمی دورہ کیا۔ اس موقع پر صوبائی رہنماء سید عبدالقادر شاہ بخاری اور ضلعی صدر سید بہار شاہ شمسی بھی موجود تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے جاری بیان کے مطابق دورے کے دوران ضلع و تحصیل کابینہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ضلعی صدر سید بہار شاہ شمسی نے کی۔ اجلاس میں ضلعی و تحصیل سطح کے عہدیداران یونٹ شہید عمران علی شاہ اور کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین، انسانی حقوق کے تحفظ اور محروم طبقات کی حمایت کے لیے آواز بلند کی ہے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں عدل و انصاف قائم ہو اور مظلوموں کو ان کا حق ملے۔
علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا مقصد عوامی بیداری، محروم طبقات کی آواز بننا اور اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینا ہے۔ ہماری جدوجہد کا مرکز و محور عدل و انصاف اور ظالمانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ یونٹ اور تحصیل سطح پر تنظیمی ڈھانچے کو فعال بنا کر ہی ہم اپنی اجتماعی طاقت کو منظم کر سکتے ہیں۔ ہر کارکن کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مسائل کو اجاگر کرے اور تنظیم کا پیغام گھر گھر پہنچائے۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء سہیل اکبر شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری اصل طاقت اتحاد، ایثار اور اجتماعی جدوجہد میں ہے۔ ہر یونٹ کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے، لہٰذا کارکنان اپنی تحصیل اور یونٹ سطح پر تنظیمی سرگرمیوں کو مضبوط کریں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اجلاس ضلع نصیر آباد میں تنظیمی ڈھانچے کو مزید فعال بنانے، عوامی رابطوں کو بڑھانے اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا۔