ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کو چینی ساختہ بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، کیونکہ بائیڈن-ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا کے تجارتی نمائندے کی تحقیقات میں چین کے اقدامات، پالیسیوں اور طرز عمل کو ’غیر معقول اور امریکی تجارت پر بوجھ‘ قرار دیا گیا ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کا کہنا تھا کہ بحری جہاز اور جہاز رانی امریکی اقتصادی سلامتی اور تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے لیے اہم ہیں۔
’ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات چینی تسلط خاتمہ کردیں گے، امریکی سپلائی چین کو درپیش خطرات کو دور کریں گے اور امریکی ساختہ جہازوں کے لیے ڈیمانڈ سگنل بھیجیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں:
امریکی تجارتی نمائندے یعنی یو ایس ٹی آر آفس نے کہا کہ چین نے بڑے پیمانے پر ان شعبوں پر اپنے بڑھتے ہوئے جارحانہ اور مخصوص ہدف کے ذریعے غلبہ حاصل کیا، جس سے امریکی کمپنیوں، کارکنوں اور امریکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس ایک بار فی سفر پر وصول کی جائے گی نہ کہ فی بندرگاہ، جیسا کہ اصل سفارشات میں تجویز کیا گیا ہے۔
سفارشات میں، جو بائیڈن انتظامیہ کے تحت شروع ہوئی تھی اور جنوری کی ایک رپورٹ میں اختتام پذیر ہوئی تھی، کہا گیا ہے کہ چین کی جہاز سازی کی صنعت کو غیر منصفانہ فائدہ حاصل تھا، جس سے امریکی حکومت کو ملکی بندرگاہوں پر آنے والے چینی ساختہ بحری جہازوں پر بھاری محصولات عائد کرنے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھیں:
اصل تجویز میں ہر چینی ملکیت والے آپریٹرز جیسے کوسکو پر ایک ملین ڈالر تک سروس فیس کی مد میں وصول کرنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔
اصل تجویز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ غیر چینی ملکیت والے سمندری کیریئرز کے لیے جن کے بیڑے چینی ساختہ جہازوں پر مشتمل ہیں، ہر امریکی پورٹ آف کال کے لیے سروس فیس 1.
یو ایس ٹی آر نے تسلیم کیا کہ یہ تبدیلی مارچ میں جرمانے کے بارے میں 2 دن کی سماعتوں میں عوامی تبصروں کی وجہ سے کی گئی تھی جہاں 300 سے زیادہ تجارتی گروپوں اور دیگر دلچسپی رکھنے والے فریقین نے گواہی دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بحری جہاز بندرگاہ بیڑے پورٹ آف کال چین فیسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بحری جہاز بندرگاہ بیڑے پورٹ ا ف کال چین فیس جہازوں پر بحری جہاز کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…
— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔
ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ