امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی حکومت میں نئی بھرتیوں پر عائد پابندی میں مزید 3 ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ اس حوالے سے جاری کیے گئے صدارتی میمورنڈم کے مطابق اب 15 جولائی تک کوئی نیا سول ملازم بھرتی نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی نیا عہدہ تخلیق کیا جا سکے گا۔

میمورنڈم میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پابندی صرف سول ملازمین پر لاگو ہوگی، جبکہ فوجی، قومی یا عوامی سلامتی سے متعلقہ اسامیاں اور ایگزیکٹو آفس آف دی پریزیڈنٹ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ کوالیفائر: پاکستان ویمنز ٹیم نے مسلسل چوتھا میچ جیت لیا، تھائی لینڈ کو 87رنز سے شکست

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اگر یہ پابندی 15 جولائی کے بعد ختم کر دی جاتی ہے تو ادارے ہر 4 سبکدوش ہونے والے ملازمین کے بدلے صرف ایک نئی بھرتی کر سکیں گے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کا مقصد ’سرکاری نظام کی اصلاح، غیر مؤثر پروگراموں کا خاتمہ اور حکومتی اخراجات میں کمی‘ ہے، اور اسی وژن کے تحت انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی بھرتیوں پر پابندی لگائی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری اداروں میں بھرتیوں وائٹ ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری اداروں میں بھرتیوں وائٹ ہاؤس

پڑھیں:

ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

امریکا کی 12 ریاستوں نے غیر قانونی محصولات پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع

اے پی پی کے مطابق ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، الینوائے، مینے، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگون اور ورمونٹ کے اٹارنی جنرل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ٹیرف نافذ کرنے سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔

قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی نے قومی تجارتی پالیسی کو ٹرمپ کی قانونی اختیار کے صحیح استعمال کے بجائے خواہشات کے تابع چھوڑ دیا ہے۔

عدالت سے ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے اور سرکاری ایجنسیوں اور افسران کو ان کے نفاذ سے روکنے کی استدعا کی گئی۔

مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟

درخواست دہندہ نے کہا کہ امریکی صدر صرف ایمرجنسی ایکٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں جب بیرون ملک سے کوئی غیر معمولی خطرہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے آئینی حکم کی خلاف ورزی کی اور امریکی معیشت میں افراتفری پھیلا دی ہے۔

دریں اثنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانگریس نے صدر کو یہ ٹیرف لگانے کا اختیار نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت

انہوں نے کہاکہ یہ ٹیرف غیر قانونی ہیں اور اگر ا نہیں نہ روکا گیا تو وہ مزید مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی نقصان کا باعث بنیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ریاستیں عدالت میں ٹرمپ ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • بیک وقت پینشن اور تنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • بیک وقت پنشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • بیک وقت پینشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • نریندر مودی 2 روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے
  • سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور غیر فعال کارکنان کو پارٹی میں شامل نہ کرنیکی ہدایات
  • صدر مسلم لیگ ن نواز شریف نے لندن میں قیام بڑھا دیا