چین کمبوڈیا افرادی و ثقافتی تبادلے کی سرگرمی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
چین کمبوڈیا افرادی و ثقافتی تبادلے کی سرگرمی کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ کے کمبوڈیا کے سرکاری دورے کے دوران چائنا میڈیا گروپ اور کمبوڈیا کی وزارت اطلاعات، وزارت ثقافت و فنون لطیفہ، وزارت سیاحت، رائل اکیڈمی آف اسٹڈیز، کمبوڈیا کی رائل اکیڈمی نے افرادی و ثقافتی تبادلے کی سرگرمی کا مشترکہ انعقاد کیا۔ چین -کمبوڈیا کے میڈیا شراکت دار میکانزم کا آغاز ہوا، چین -کمبوڈیا ثقافتی تبادلے کا پروگرام نشر ہوا اور 10 ویں آؤٹ ڈور سنیما ایونٹ کا آغاز ہوا۔
چائنا میڈیا گروپ کمبوڈیا کے متعدد حکومتی ادروں اور میڈیا کے ساتھ ٹھوس تعاون کے سلسلے تک پہنچا۔کمبوڈین پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سینیٹ کے چیئرمین ہن سین نے تقریب کو اس نتیجہ خیز سرگرمی کے لئے ایک مبارکباد ی خط بھیجا۔ کمبوڈیا اور چین میں سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، تعلیمی اور میڈیا حلقوں سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات سمیت تقریباً 200 مہمانوں نے تقریب میں شرکت کی۔
سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے شعبہ تشہیر کے نائب سربراہ اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شین ہائی شیونگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چائنا میڈیا گروپ چین اور کمبوڈیا کے درمیان افرادی و ثقافتی تبادلے اور عوامی روابط کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کررہا ہے۔چائنا میڈیا گروپ اور کمبوڈیا نیشنل ریڈیو کے تعاون سے قائم شدہ چین کمبوڈیا دوستی چینل دس سالوں کے لیے نشر ہورہا ہے۔
چائنا میڈیا گروپ کے تیار کردہ پروگرام کمبوڈیا کے مین اسٹریم چینل پر نشر ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر مقبول ہوگئے ہیں۔چینی صدر شی جن پھنگ کے موجودہ دورے سے چائنا میڈیا گروپ اور کمبوڈیا کے مختلف حلقوں سے مل کر افرادی و ثقافتی تبادلے کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے ، جن سے چین کمبوڈیا دوستی کو بڑھایا جائے گا اور عالمی برادری میں گلوبل ساوتھ کی آواز بلند کی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کمبوڈیا
پڑھیں:
اردن: حزب اختلاف اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے دیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) اردن کے وزیر داخلہ مازن الفریا نے کہا کہ یہ فیصلہ تخریب کاری کی ایک سازش کے ردعمل میں کیا گیا ہے، جس میں جماعت کے ایک رہنما کے بیٹے ملوث تھے اور اس پابندی پر فوری عمل ہو گا۔
اردن: پارلیمانی انتخابات میں اسلام پسندوں کی بڑی کامیابی
پابندی کے بارے میں اردن نے مزید کیا کہا؟مازن الفریا نے کہا، "نام نہاد اخوان المسلمین کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور (اس کی) کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی تصور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
" ان کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے نظریے کو فروغ دینے والے افراد کو بھی قانون کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا، "یہ ثابت ہو چکا ہے کہ گروپ کے ارکان تاریکی میں کام کرتے ہیں اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جو ملک کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔
(جاری ہے)
"
مصر: اخوان المسلمین کے رہنما کو عمر قید
بیان کے مطابق "تحلیل شدہ اخوان المسلمون کے ارکان نے سلامتی اور قومی اتحاد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے اور سکیورٹی اور امن عامہ کو درہم برہم کیا ہے۔
"گروپ کی طرف سے شائع کردہ کوئی بھی مواد بھی اس پابندی کے دائرے میں آتا ہے۔ پابندی کے اعلان کے بعد ہی پولیس نے دارالحکومت عمان میں پارٹی کے ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ کر کے اس کی تلاشی لی۔
اخوان المسلمون کیا ہے؟اسلامی اقدار اور شرعی امور پر زور دینے والے گروپ اخوان المسلمون پر کئی عرب ممالک میں پابندی عائد ہے، تاہم اردن میں کئی دہائیوں سے یہ گروپ قانونی طور پر کام کرتا رہا ہے۔
اس کا سنی اسلام پسند نظریہ ہے اور شرعی قانون کے تحت خلافت کا قیام اس کا اہم ہدف رہا ہے اور اردن کے بڑے شہری مراکز میں اسے کافی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔
اردن کی عدالت نے ’اخوان المسلمون‘ کوتحلیل کر دیا
اردن میں اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ 'اسلامک ایکشن فرنٹ' (آئی اے ایف) نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کی تھیں۔
اس جماعت نے 138 میں سے اکتیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور مہم کے دوران حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس وقت آئی اے ایف کے رہنما وائل السقا نے کہا تھا، "اردن کے عوام نے ہمیں ووٹ دے کر اپنا اعتماد دیا ہے۔" البتہ انتخابات میں صرف بتیس فیصد عوام نے ہی حصہ لیا تھا۔
مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے لیے تاحیات قید کی سزائیں
اخوان المسلمون کے سربراہ مراد عدیلہ نے کہا کہ آئی اے ایف کی جیت ایک "مقبول ریفرنڈم" کے مترادف ہے، جس سے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے لیے گروپ کی حمایت کی توثیق ہوتی ہے۔
اس تحریک کا کہنا ہے کہ اس نے کئی دہائیوں قبل عوامی طور پر تشدد کو ترک کر دیا تھا اور اب وہ پرامن ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنے اسلام پسند مقاصد کو آگے بڑھا رہی ہے۔
لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور مصر، جہاں اس کی ابتدا 1920 کی دہائی میں ہوئی تھی، وہاں بھی اسے دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر