گوری خان کے مہنگے ترین ریسٹورینٹ میں جعلی پنیر کھلانے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ایک بھارتی یوٹیوبر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی اہلیہ گوری خان کے مشہور اور مہنگے ترین ریسٹورینٹ میں کسٹمرز کو جعلی پنیر کھلایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ اداکار شاہ رخ خان کی اہلیہ، گوری خان ناصرف مشہور انٹیریئر ڈیزائنر ہیں بلکہ ایک کاروباری شخصیت بھی ہیں، وہ ممبئی کے پوش علاقے میں ایک مہنگے ترین ریسٹورینٹ ’توڑی‘ کی مالک ہیں۔
حال ہی میں سارتھک سچدیوا نامی ایک یوٹیوبر نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ متعدد نامور بالی ووڈ اسٹارز کے ریسٹورینٹس میں گئے اور وہاں کھانا کھایا۔
View this post on Instagram
A post shared by Sarthak Sachdeva (@sarthaksachdevva)
یوٹیوبر سارتھک نے جن اسٹارز کے ریسٹورینٹس میں کھانا کھایا ان میں ویرات کوہلی، شلپا شیٹی، بوبی دیول کا نام سرِفہرست ہے۔
یوٹیوبر نے ہر ریسٹورینٹ میں پنیر سے بنی غذاؤں کا آرڈر دیا اور آئیوڈین ٹکنچر کی مدد سے پنیر کے اصلی ہونے سے متعلق ٹیسٹ کیا۔
یوٹیوبر کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹ میں متعدد فنکاروں کے ریسٹورینٹس میں بننے والے کھانے ان کے ٹیسٹ پر کھرے اترے جبکہ گوری خان کے ’توڑی‘ میں پنیر کے اصلی ہونے کا ٹیسٹ کرتے ہوئے یوٹیوبر نے دعویٰ کیا کہ یہ پنیر نقلی ہے۔
یوٹیوبر کا اپنی ویڈیو میں کہنا ہے کہ ’توڑی‘ میں پنیر کے ٹکڑے پر آئیوڈین لگانے سے اس کا رنگ سیاہ ہو گیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پنیر جعلی ہے کیوں کہ اس میں نشاستہ شامل ہے۔
یوٹیوبر کی جانب سے انسٹا اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور نیٹیزنز میں گرما گرم بحث چھڑ گئی۔
سوشل میڈیا پر بات یہاں تک پہنچ گئی کہ ’توڑی‘ ریسٹورینٹ کو بھی اس تنازع میں کود کر اپنی گواہی دینی پڑ گئی۔
گوری خان کے ریسٹورینٹ ’توڑی‘ کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آئیوڈین ٹیسٹ صرف نشاستے کی موجودگی ظاہر کرتا ہے، پنیر کی اصل یا نقل ہونے کا ثبوت نہیں دیتا، ہماری ڈشز میں سویا پر مبنی اجزاء شامل ہوتے ہیں اسی لیے رنگ کی تبدیلی ایک متوقع ردِ عمل ہو سکتا ہے، ہم اپنے پنیر اور تمام اجزاء کے خالص ہونے پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں۔
ریسٹورینٹ کے وضاحتی کمنٹ کے بعد یوٹیوبر سارتھک نے مزاحیہ انداز میں جوابی تبصرہ کیا کہ تو کیا اب مجھ پر پابندی لگ گئی ہے ؟ ویسے آپ کا کھانا لاجواب ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر کے ریسٹورینٹ گوری خان کے
پڑھیں:
بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔
جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔
ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔
ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ویسٹارکٹکا کیا ہے؟
ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔
دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں