ایک بھارتی یوٹیوبر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی اہلیہ گوری خان کے مشہور اور مہنگے ترین ریسٹورینٹ میں کسٹمرز کو جعلی پنیر کھلایا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اداکار شاہ رخ خان کی اہلیہ، گوری خان ناصرف مشہور انٹیریئر ڈیزائنر ہیں بلکہ ایک کاروباری شخصیت بھی ہیں، وہ ممبئی کے پوش علاقے میں ایک مہنگے ترین ریسٹورینٹ ’توڑی‘ کی مالک ہیں۔

حال ہی میں سارتھک سچدیوا نامی ایک یوٹیوبر نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ متعدد نامور بالی ووڈ اسٹارز کے ریسٹورینٹس میں گئے اور وہاں کھانا کھایا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sarthak Sachdeva (@sarthaksachdevva)


یوٹیوبر سارتھک نے جن اسٹارز کے ریسٹورینٹس میں کھانا کھایا ان میں ویرات کوہلی، شلپا شیٹی، بوبی دیول کا نام سرِفہرست ہے۔

یوٹیوبر نے ہر ریسٹورینٹ میں پنیر سے بنی غذاؤں کا آرڈر دیا اور آئیوڈین ٹکنچر کی مدد سے پنیر کے اصلی ہونے سے متعلق ٹیسٹ کیا۔

یوٹیوبر کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹ میں متعدد فنکاروں کے ریسٹورینٹس میں بننے والے کھانے ان کے ٹیسٹ پر کھرے اترے جبکہ گوری خان کے ’توڑی‘ میں پنیر کے اصلی ہونے کا ٹیسٹ کرتے ہوئے یوٹیوبر نے دعویٰ کیا کہ یہ پنیر نقلی ہے۔

یوٹیوبر کا اپنی ویڈیو میں کہنا ہے کہ ’توڑی‘ میں پنیر کے ٹکڑے پر آئیوڈین لگانے سے اس کا رنگ سیاہ ہو گیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پنیر جعلی ہے کیوں کہ اس میں نشاستہ شامل ہے۔

یوٹیوبر کی جانب سے انسٹا اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور نیٹیزنز میں گرما گرم بحث چھڑ گئی۔

سوشل میڈیا پر بات یہاں تک پہنچ گئی کہ ’توڑی‘ ریسٹورینٹ کو بھی اس تنازع میں کود کر اپنی گواہی دینی پڑ گئی۔

گوری خان کے ریسٹورینٹ ’توڑی‘ کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آئیوڈین ٹیسٹ صرف نشاستے کی موجودگی ظاہر کرتا ہے، پنیر کی اصل یا نقل ہونے کا ثبوت نہیں دیتا، ہماری ڈشز میں سویا پر مبنی اجزاء شامل ہوتے ہیں اسی لیے رنگ کی تبدیلی ایک متوقع ردِ عمل ہو سکتا ہے، ہم اپنے پنیر اور تمام اجزاء کے خالص ہونے پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں۔

ریسٹورینٹ کے وضاحتی کمنٹ کے بعد یوٹیوبر سارتھک نے مزاحیہ انداز میں جوابی تبصرہ کیا کہ تو کیا اب مجھ پر پابندی لگ گئی ہے ؟ ویسے آپ کا کھانا لاجواب ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر کے ریسٹورینٹ گوری خان کے

پڑھیں:

برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد

برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قله‌علی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔

مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔

تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔

واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟