طالبان نے 5 لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز

لندن (آئی پی ایس) برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے 5 لاکھ ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد 5 لاکھ ہتھیار گم ہوئے، گم ہونے والے امریکی ہتھیار بیچ دیے گئے یا دہشت گرد گروپوں کو اسمگل کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی گیا، یو این رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کو افغانستان میں امریکی ہتھیاروں تک رسائی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کو بتایا کہ فوجی ساز و سامان میں سے کم از کم نصف کا حساب نہیں دے سکتے۔

سلامتی کونسل کی کمیٹی کے اہلکار کا کہنا ہے افغانستان میں پانچ لاکھ کے قریب فوجی ساز و سامان کا کچھ پتا نہیں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے 2021 میں افغانستان میں ٹیک اوورکے بعد تقریباً 10 لاکھ ہتھیار، فوجی ساز و سامان اپنے قبضے میں لیے تھے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں کے تحفظ اور ذخیرہ کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تمام ہلکے اور بھاری ہتھیار پورے طریقے سے محفوظ ہیں، اسمگلنگ یا نقصان کے دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے مقامی کمانڈروں کو امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد رکھنے کا حکم دیا، جس سے بلیک مارکیٹ کو فروغ ملا۔

افغانستان کے شہر قندھار میں صحافی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تقریباً ایک سال تک امریکی ہتھیاروں کی فروخت کھلی مارکیٹ میں ہوتی رہی، اب امریکی ہتھیاروں کی تجارت انڈرگراؤنڈ ہو رہی ہے۔

نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی تعمیر نو پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے سیگار نے ہتھیاروں کی کم تعداد کی اطلاع دی، امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے 85 ارب ڈالر کے جدید امریکی ہتھیار افغانستان میں چھوڑےگئے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امریکی ہتھیار طالبان نے بیچ دیے

پڑھیں:

افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک

پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔

واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔

کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔

پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
  • عید پر دہشتگردی کا منصوبہ بنانے والے 3 دہشتگرد گرفتار، سی ٹی ڈی
  • سی ٹی ڈی پنجاب کی بڑی کارروائی، بھارتی ایجنسی را کے تین دہشت گرد گرفتار
  • سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الہندوستان کے 2 دہشت گرد جہنم واصل
  • سیکیورٹی فورسز کی بلوچستان میں کارروائی، فتنۃ الہندوستان کے دو دہشت گرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 4 دہشت گرد جہنم واصل