اسلام آباد:

وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود 75 فیصد افغانیوں کے پاس کوئی دستاویزات موجود نہیں، بغیر ویزا کے یہاں اب کوئی نہیں رہے گا سب کو واپس جانا ہوگا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ میں افغانستان کے وفد سے ملاقات ہوئی افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ان کے ملک واپس بھیجا جا رہا ہے، 40 سال تک پاکستان نے افغانستان کی مہمان نوازی کی مگر اب بغیر ڈاکومنٹس اور ویزا کے کوئی بھی غیرملکی یہاں نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ویزا پالیسی آن لائن ہے بغیر دستاویزات اور پاسپورٹ پر حکومت کی زیرو ٹالیرنس پالیسی ہے، 84 ہزار 869 افغان واپس بھیجے گئے ان میں سے کچھ لوگوں کے پاس کوئی بھی دستاویز موجود نہیں تھی، ٹرانزٹ پوائنٹس پر افغانیوں کو تمام سہولیات دی جاتی ہیں ٹرانزٹ پوائنٹس سے افغانیوں کو ٹرانسپورٹ دی جاتی ہے تاکہ وہ عزت سے اپنے ملک جائیں جلد ہی ایک اعلیٰ سطح وفد افغانستان جا رہا ہے جس کی سربراہی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کریں گے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان سے افغانیوں کے انخلاء میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی، کسی بھی افغانی کو رہائش، کاروبار کے حوالے سے مدد کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، دس لاکھ ویزوں کا اجراء کیا گیا جس میں ایکسٹینشن کی گنجائش بھی موجود ہے۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان اور افغانستان سے آنے والی خبروں کی تحقیق کرتے ہیں اور پھر اس کی تصدیق کی جاتی ہے، کسی بھی قسم کی شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے، افغان ہمارے بھائی ہیں اور ہم نے 40 سال ان کی مہمان نوازی کی، اب ان کا انخلاء بھی ایسے ہی کیا جا رہا ہے جیسے ایک مہمان کا ہوتا ہے، پاکستان نے یہ فیصلہ ماڈرن دنیا کے جدید تقاضوں کے مطابق کیا ہے کوئی بھی شخص بغیر دستاویزات اور ویزا ملک میں موجود نہیں ہوگا ایسے شخصیات جن کی کہیں رجسٹریشن نہیں وہ غیر قانونی کام اور دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 لاکھ 7 ہزار 391 لوگوں کو عزت کے ساتھ افغانستان بھیجا ہے، پاکستان
میں وہی شخص رہے گا جس کی دستاویزات مکمل ہوں گی اور جس کے پاس ویزا ہوگا، 30 اپریل کے بعد کیس ٹو کیس کی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا، جو بھی شخص 30 اپریل کے بعد پاکستان میں ہو گا اس کے لئے ویزا ضروری ہے، یہ رعایت نہیں دی جائے گی کہ اس معاملے کو موخر کر دیا جائے یا تاریخ کو آگے کر دیا جائے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی ساری اکائیاں اس معاملے میں معاون ہیں، چاروں صوبے وفاق کے ساتھ معاونت کر رہے ہیں، آنے والے دنوں میں یہ عمل مزید تیز ہو گا، ہم نے افغانستان سے کہا ہے کہ آپ اپنے شہریوں کو باعزت طور پر اپنے ملک لے کر جائیں
ہمسایہ ملک کے طور پر ہم اس رشتے کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، کسی بھی ملک میں جانے کیلئے پاسپورٹ اور ویزا ضروری ہے تو پاکستان کیلئے بھی ضروری ہے، افغانستان کی عبوری حکومت نے ایک معاہدہ کیا ہے کہ ان کی زمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ افغانستان جا رہے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے، ایک ملین اسلحہ میں سے آدھے سے زیادہ کا غائب ہونا ہمارے موقف کی تائید ہے، پاکستان مسلسل یہ معاملہ اٹھا رہا ہے کہ افغانستان اور عالمی قیادت اپنا کردار ادا کریں، افغانیوں کے انخلاء کے حوالے سے ڈیڈ لائن میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی، 75 فیصد پاکستان میں موجود افغانیوں کے پاس کوئی دستاویزات موجود نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں افغانیوں کے موجود نہیں نے کہا کہ جائے گی رہا ہے کے پاس

پڑھیں:

جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ

قطر میں ہونے والے عرب اسلامی ممالک کے سربراہ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور گریٹر اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں امیر قطر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے اسرائیلی جارحیت کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل ایجنڈے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

اسرائیل کو نسل کشی اور جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے؛ عرب لیگ 

سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت خطے کو بہت چیلینجز درپیش ہیں جس سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

انھوں نے عالمی برادری سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کی جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہورہی ہے۔

احمد ابو الغیظ نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے میں صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔

اسرائیل کے توسیع پسندانہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں؛ ترکیہ 

ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے ہم سب یہاں جمع ہیں جس کے لیے ہمیں باہمی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔

صدر اردوان نے اسرائیل کے دوحہ حملے پر قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے یہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کی یہ غلط فہمی دور کرنا ہوگی کہ اُسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

انھوںے مزید کہا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت، سفاکانہ دہشت گردی اور جنگی جرائم پر نیتن یاہو کی حکومت کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔

صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے۔

ترک صدر نے اتحاد نین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کریں۔

اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے؛ عراق 

اس بات کی تائید کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی دہشت گردی سے خطے میں نئے خطرات نے جنم لیا اور پرانے مسائل مزید سنگین ہوگئے۔

عراقی وزیر اعظم اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی معنی خیز خاموش پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو اب یہ دہرا معیارترک کرنا ہوگا۔

عراقی وزیراعظم غزہ میں بھوک، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور زندگی کی شدید مشکلات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ایسے مظالم اور تکلیف دہ مناظر شاید ہی پہلے کبھی دیکھے ہوں۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے بازپرس کی جائے؛ مصر

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی حقوق اور اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرلی ہیں۔

انھوں نے بھی عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور بتانا ہوگا کہ جارحیت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ چاہے ہو کوئی بھی کرے۔

مصری صدر نے غزہ میں قحط اور بنیادی سہولیات کی کمی پر کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے اور افسوس اس پر کوئی اسرائیل کو جوابدہ نہیں ٹھہراتا، اس کے خلاف اقدامات نہیں اُٹھاتا۔ اسرائیل کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ جبر اور تشدد کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے سے باز رہے۔

1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے، فلسطین اتھارٹی 

فلسطین کے صدرمحمود عباس نے بھی کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کی تمام حدیں پارکرچکا ہے اور اس جارحیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

محمود عباس نے فلسطینی نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • سود سنگل ڈیجٹ کی جائے،صدر کاٹی
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ