سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل صرف معاشی ترقی سے حل نہیں کیے جاسکتے۔

اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا ایک سیاسی حل ہے، جو سیاسی اتفاق رائے سے تیار کیا جائے، ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل صرف معاشی ترقی سے حل نہیں کیے جاسکتے، پارلیمنٹ ہی واحد ادارہ ہے، جو ایسا سیاسی اقدام اٹھا سکتا ہے۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ فوری طور پر ایک آل پارٹیز پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جو حقیقی بلوچ قیادت مالک بلوچ اور اختر مینگل سے رابطہ کرے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی جے یو آئی ف اور دیگر جمہوری قوتوں سے رابطہ کرے، کمیٹی یقینی بنائے کہ عوام کے سیاسی انتخاب کا احترام کیا جائے گا۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ پارلیمانی کمیٹی یقینی بنائے کہ حقیقی سیاسی قیادت کو قومی سیاست کے مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔ پارلیمانی کمیٹی یقینی بنائے کہ عوام کے آئینی بنیادی حقوق کا احترام کیا اور لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بلوچستان کے مسائل پارلیمانی کمیٹی کیا جائے کہا کہ

پڑھیں:

فوج کو دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لینے میں دلچسپی نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (آئی این پی )پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل  لیفٹیننٹ جنرل  احمد شریف  نے کہا ہے کہ فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ دہشت گردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، ایک شخص کی دہشتگردی کی سزا پورے علاقے کو نہیں دی جاسکتی، اگر کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔  آئی ایس پی آر کے تحت جاری انٹرشپ پروگرام میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا، نشست کے دوران پاکستان بالخصوص بلوچستان کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے سوالات کے مفصل جواب بھی دئیے، بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف بڑے آپریشن کے مطالبے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارے ذہنوں میں یہ ڈال دیا جاتا ہے کہ بلوچستان کے عوام اور نوجوانوں میں پاکستان کے  لئے  کچھ پنپ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام پاکستان اور صوبے کے درمیان تعلق کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں، میجر محمد انور کاکڑ شہید ہمارا بہت شاندار افسر اور اس دھرتی کا عظیم سپوت تھا، جنہوں نے پہلے بھی پی سی ہوٹل گوادر حملے میں کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، پاکستان کو آزاد رکھنے کے لیے ہر روز فوجی افسران، جوان اور شہری قربانی دے رہے ہیں۔ احمد شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا مقصد معصوم عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کسی بھی علاقے میں آپریشن اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب عوام خود دہشت گردوں کی نشاندہی کریں، ایسا نہیں ہے کہ فوج کسی علاقے کو خالی کرائے، آپریشن کرے، ایسی صورت میں جب فوج واپس جائے گی تو دہشت گرد پھر آجائیں گے، ہمیں بڑی سمجھداری کے ساتھ سب کچھ کرنا ہوگا، اسی  لئے  اسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ دہشت گردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، اگر کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ہمیں بلوچستان کے عوام اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے، دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو بھی سامنے لانا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک شخص کی دہشت گردی کی سزا پورے علاقے یا پورے گائوں کو نہیں دی جاسکتی، دہشت گردی کے خلاف وہاں کے عوام نے خود کھڑا ہونا ہے اور وہ کھڑے ہو رہے ہیں، بلوچستان کے عوام اب بتا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد ہیں، یہ ان کا سہولت کار ہے، بلوچستان کے عوام بھی اب ان دہشت گردوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستان جائیں اور دیکھیں کہ بلوچ عوام کس قدر سمجھدار اور دور اندیش لوگ ہیں، سیکڑوں مثالیں سامنے آئی ہیں جو بلوچی بچے پڑھے ہیں، وہ اپنے علاقے اور اپنی تقدیر کے مالک بن چکے ہیں، کیمبرج یونیورسٹی سے بلوچستان کے مایا ناز سائنسدان صمد یار جنگ بلیدہ اسکول کے فارغ التحصیل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل شاہ زیب رند بھی بلوچستان سے تعلق رکھتا ہے اور آج اپنی تقدیر کا مالک ہے، بلوچستان کی بچیاں اس وقت اضلاع میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہیں، پاکستان تمام لسانی، علاقائی چیزوں سے ہٹ کر کلمے کی بنیاد پر قائم ہوا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا تھا کسی عجمی کو عربی، کسی عربی کو عجمی، کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر فضلیت نہیں، بلوچستان کی آبادی ڈیڑھ کروڑ ہے، اس میں 50 فیصد لوگ بلوچستان نہیں بلکہ پاکستان کے دیگر حصوں سے رہتے ہیں، بلوچستان میں سارے بلوچ نہیں، 30 فیصد سے زائد پختون ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنے بلوچ بلوچستان میں رہتے ہیں اس سے زیادہ سندھ کے قبائل اور جنوبی پنجاب میں رہتے ہیں، پاکستان کا مطلب لاالہ الا اللہ، یہ آپ کے اندر رچ بس چکا ہے کیونکہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام لسانی،علاقائی چیزوں سے ہٹ کر کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا، نبی پاک ﷺ نے فرمایا تھا کسی عجمی کو عربی،کسی عربی کو عجمی،کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر فضلیت نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت بدمعاش ریاست، عالمی امن کیلئے مستقل خطرہ ہے: حنا ربانی کھر
  • وزیراعظم نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کیلیے پارٹی وفد نامزد کر دیا
  • ٹیرف جاری رہے تو امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے گا، اشوک کمار متل
  • نواز، شہباز ملاقات، سیاسی صورتحال، ضمنی انتخابات پر مشاورت
  • فوج کو دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لینے میں دلچسپی نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا سیاسی، عسکری اور معاشی وژن کیا ہے؟ سینیئر صحافی سہیل وڑائچ کے انکشافات
  • فوج کی کوئی دلچسپی نہیں کہ وہ دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بلوچستان ہائیکورٹ: ٹرانسپورٹ پر پابندی کا حکم فوری واپس لینے اور محفوظ علاقوں میں انٹرنیٹ بحال کرنے کا حکم
  • پی ٹی آئی کا سیاسی گرداب
  • حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم پر  راولپنڈی میں سکیورٹی کے زبردست انتظامات