جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ نے کہا کہ اس سچائی سے کون انکار کرسکتا ہے کہ قانون بنانے کا اختیار حکومت کو حاصل ہے، لیکن اگر اس حقوق کا استعمال غلط مقاصد کیلئے کیا جائے تو جمہوری طریقے سے اسکی مخالفت ضروری ہوجاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضی پر کل مسلسل دوسرے دن سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ وقف قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور نئے قانون کے تحت بورڈ اور وقف کونسل میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ وہیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا سخت تبصرہ ان کے رخ کی تصدیق کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں نئے قانون کے جن نکات پر سنگین اعتراض تھا اور جو وقف املاک کے لئے انتہائی تباہ کن ہیں، ہمیں خوشی ہے کہ وکلاء کی پوری بحث انہیں نکات پر مرکوز رہی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی طور پر چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے جن موضوعات پر سخت تبصرہ کیا، وہ نہ صرف اہم ہیں بلکہ ہمارے اس رخ کی تصدیق بھی کرتے ہیں کہ ہم نئے قانون کی مخالفت کرنے میں پوری طرح حق پر ہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ان وکلاء کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے وقف اور نئے وقف قوانین سے متعلق عدالت میں پوری تیاری کے ساتھ ٹھوس اور منطقی بحث کی، خصوصی طور پر ملک کے نامور وکیل کپل سبل نے جو بحث کی، وہ تاریخی تھی۔ انہوں نے ساتھ ہی ہم ملک کے ان تمام انصاف پسند لوگوں، تنظیموں اور لیڈران کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جو نہ صرف وقف ترمیمی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اس سچائی سے کون انکار کرسکتا ہے کہ قانون بنانے کا اختیار حکومت کو حاصل ہے، لیکن اگر اس حقوق کا استعمال منفی طور پر اور غلط مقاصد کے لئے کیا جائے تو جمہوری طریقے سے اس کی مخالفت ضروری ہو جاتی ہے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نئے قانون کی جن دفعات پر چیف جسٹس نے فکرمندی کا اظہار کیا، ہم شروعات سے ہی ان کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کے ساتھ میٹنگ میں بھی ہم نے ان دفعات سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دفعات ہماری وقف املاک کے لئے بہت ہی تباہ کن ہیں، لیکن افسوس کہ ہماری بات نہیں سنی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری بات سنی گئی ہوتی تو ہمیں انصاف کے لئے عدالت کا رخ نہیں کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ جب انصاف کے تمام راستے بند کردیئے گئے تو ہمیں مجبور ہوکر قانونی لڑائی کا راستہ اپنانا پڑا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جمعیۃ علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی انہوں نے کہا کہ کی مخالفت قانون کے کے لئے

پڑھیں:

ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد

اسلام آباد:

ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے  اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔

واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن  نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز  نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘  فیس پر کیے گئے   تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء  سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔

موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار  دیا گیا تھا۔

پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا  تھا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد