ارشد چائے والا کس ملک کا شہری ہے؟اداروں کی رپورٹ عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ارشاد قریشی: ارشد چائے والا کی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کئے جانے کیخلاف پٹیشن پر نادرا اور پاسپورٹ آفس حکام کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق چائے کے ڈھابے سے شہرت حاصل کرنے والے ارشد خان المعروف ارشدچائے والا کی پٹیشن پرسماعت ہوئی،ارشد خان نے اپنا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کئے جانے کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی۔
ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کےجسٹس جواد حسن نے دائر پٹیشن پر سماعت کی، نادرا اور پاسپورٹ آفس حکام کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کردی گئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد خان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ مصدقہ انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں بلاک کیے گئے،پٹیشنرارشد خان افغانی ہے اور حکومتی پالیسی کے تحت افغان باشندوں کو انکے ملک بھجوایا جارہا ہے۔
ٹیکس گزاروں کیلئے اچھی خبر ، گوشوارے جمع کروانے کی نئی تاریخ دیدی گئی
رپورٹ پر پٹیشنر ارشد خان کے وکیل نے عدالت سے جواب دینے کیلئے مہلت کی استدعا کردی،عدالت نے پٹیشنر کے وکیل کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 22 اپریل ملتوی کردی۔
پٹیشن میں موقف تھا کہ 1978 سے قبل کے رہائشی شواہد مانگے جارہے ہیں ، ارشد خان نےاسلام آباد میں چائے کے ایک ڈھابےسے اپنی آنکھوں کے رنگ کے باعث شہرت حاصل کی تھی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اور پاسپورٹ
پڑھیں:
1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ
درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔
اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا