بارہمولہ، بھارتی پولیس کا حریت کارکن کے گھر پر چھاپہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
پولیس نے چھاپے کے دوران کچھ پوسٹر، سم کارڈ، موبائل فون اور دیگر اشیا کے علاوہ 30 ہزار روپے ضبط کیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے ضلع بارہمولہ میں ایک حریت کارکن کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر آزادی پسند تنظیم مسلم لیگ سے وابستہ چکلو بارہمولہ کے رہائشی مسعود علی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور تلاشی لی۔ یہ چھاپہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت مارا گیا۔ پولیس نے چھاپے کے دوران کچھ پوسٹر، سم کارڈ، موبائل فون اور دیگر اشیا کے علاوہ 30 ہزار روپے ضبط کیے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں کےخلاف کریک ڈاﺅں کا سلسلہ تیز کر رکھاا ہے۔ ان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور اہلخانہ کو ہراساں کرنے کے علاوہ ضروری دستاویزات، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیجیٹل آلات ضبط کیے جا رہے ہیں۔ جبر و استبداد کی ان کارروائیوں کا مقصد حریت رہنماﺅں، کارکنوں کو آزادی پسند سرگرمیوں سے باز رکھنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس نے
پڑھیں:
کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: را کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے مبینہ نیٹ ورک نے ایک اور سکھ رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔ بین الاقوامی کمپنی کینم انٹرنیشنل کے صدر اور معروف سکھ رہنما درشن سنگھ سہسی کو وینکوور میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، اس واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کے عملے کے اس حملے میں شامل ہونے کے امکانات پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" بیرونِ ممالک میں سرگرم علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، درشن سنگھ سہسی کا قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی اور سفارتی سرپرستی میں قتل و غارت کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب، علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) نے درشن سنگھ سہسی کے قتل کے خلاف کینیڈا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ "را" بھارتی قونصل خانوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہی ہے تاکہ بیرون ممالک سکھوں کو خوفزدہ کیا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ بھارت کی مودی سرکار کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے، جس نے نہ صرف سکھ برادری بلکہ کینیڈا کی قومی سلامتی کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔