اسلام آباد:وزیر خزانہ عالمی معاشی اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا روانہ ہو گئے، جہاں وہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف حکام سمیت کئی اہم تقاریب میں شرکت اور ملاقاتیں کریں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ورلڈ بینک گروپ اور آئی ایم ایف کے موسم بہار 2025 اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا روانہ ہوئے۔ یہ اجلاس پیر 21 اپریل سے شروع ہو کر ہفتہ 26 اپریل تک جاری رہیں گے۔

وزیر خزانہ اجلاسوں میں شرکت کے دوران عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے میں ان کی ملاقاتیں چین، برطانیہ، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزرائے خزانہ اور دیگر ہم منصب قائدین سے بھی شیڈول ہیں۔

امریکا کے اسٹیٹ اور ٹریژری ڈیپارٹمنٹس کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی اس دورے کا حصہ ہیں، جب کہ وزیر خزانہ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں، کمرشل اور سرمایہ کار بینکوں کے حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔

اپنے دورہ امریکا کے دوران سینیٹر محمد اورنگزیب مختلف سرمایہ کاری فورمز اور سیمینارز سے بھی خطاب کریں گے، جہاں وہ ملک کے معاشی منظر نامے کو اجاگر کریں گے۔

وزیر خزانہ موسمیاتی اقدام کے لیے قائم وزرائے خزانہ کے اتحاد کی تیرہویں وزارتی نشست میں بھی شرکت کریں گے۔ علاوہ ازیں، وہ جیفریز انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے ساتھ گول میز نشست میں پاکستان کے معاشی منظر نامے، تازہ ترین مالی و مالیاتی پیش رفتوں اور اصلاحات پر پیش قدمی اور آئی ایم ایف کے ساتھ روابط کے موضوع پر اظہار خیال کریں گے۔

محمد اورنگزیب سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ (سی جی ڈی) کے تحت پاکستان میں جاری اصلاحات اور مستقبل کے چیلنجز پر ایک نشست سے بھی خطاب کریں گے۔ ان کے شیڈول میں گیٹس فاؤنڈیشن کی عالمی پالیسی اور وکالت کے شعبہ کی صدر گارجی گوش سے ملاقات بھی شامل ہے۔

علاوہ ازیں وزیر خزانہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی مشیر برائے مالی صحت اور جی 20 کی عالمی شراکت برائے مالی شمولیت کی اعزازی سرپرست، نیدرلینڈز کی ملکہ میکسما سے بھی ملاقات کریں گے۔

دورے کے دوران وہ امریکا کے معروف تھنک ٹینکس کا دورہ کریں گے اور اٹلانٹک کونسل میں سال 2025 اور مستقبل میں پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر خطاب کریں گے۔

آخر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب منتخب بین الاقوامی اور امریکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اجلاسوں میں شرکت محمد اورنگزیب آئی ایم ایف کریں گے سے بھی

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 2026 میں فیفا ورلڈ کپ اور 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس کے انعقاد پر گہری دلچسپی اور جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ان کی حکومت کی جانب سے ایران، افغانستان اور لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی اور مزید 7 ممالک کے شہریوں پر سختیوں نے ان بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں لوگوں کی شرکت اور حاضری سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اردن اور ازبکستان نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا

اگرچہ اس سفری پابندی کے تحت سخت داخلہ شرائط عائد کی گئی ہیں، لیکن کھلاڑیوں، کوچز، معاون عملے اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے لیے ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے ایونٹس میں شرکت کے لیے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر مذکورہ ممالک کی ٹیمیں کوالیفائی کر لیں، تو انہیں ایونٹس میں شرکت کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ ایران، کیوبا، اور ہیٹی جیسی ٹیمیں اب بھی ورلڈ کپ میں شرکت کی دوڑ میں شامل ہیں، جب کہ اولمپکس میں تقریباً 200 ممالک شرکت کر سکتے ہیں۔

تاہم ان متاثرہ ممالک کے شائقین کے لیے صورت حال غیر یقینی ہے کیونکہ ان کے لیے کوئی واضح استثنیٰ موجود نہیں۔ ان پابندیوں سے پہلے بھی ایران جیسے ممالک کے شائقین کو ویزا حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں۔ اگرچہ اکثر ایسے شائقین جو عالمی ایونٹس میں سفر کرتے ہیں، وہ مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں یا تارکین وطن میں سے ہوتے ہیں، جس سے انہیں رسائی میں آسانی ہو سکتی ہے۔ اولمپکس میں عموماً مہنگی ٹورزم ہوتی ہے، اس لیے ان 19 متاثرہ ممالک سے آنے والے شائقین کی تعداد کم رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 125 سال بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی، کیا پاکستان بھی شرکت کرےگا؟

امریکی حکام فیفا اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ مل کر ان ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو اور صدر ٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات نے باہمی مشاورت کو آسان بنایا ہے، جب کہ لاس اینجلس اولمپکس کمیٹی کے چیئرمین کیسی واسر مین نے ویزا اور سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اولمپکس کے شرکا کے لیے ویزا معاملات کو فوری طور پر نمٹانے میں مدد دے رہی ہے۔

ماضی کے میزبان ممالک جیسے روس اور قطر نے شائقین کو ٹکٹ کو ویزا کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی، تاہم ان ممالک نے تمام آنے والوں کے پسِ منظر کی جانچ بھی کی۔ حکومتیں مخصوص افراد کے داخلے سے انکار بھی کر چکی ہیں، جیسا کہ 2012 لندن اولمپکس میں بیلاروس کے صدر کو ویزا دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

امریکی حکومت اور بین الاقوامی کھیلوں کے اداروں کے درمیان جاری تعاون کے باعث حکام پُر امید ہیں کہ ان سفری پابندیوں کے باوجود دونوں ایونٹس کامیابی سے منعقد ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اولمپکس سفری پابندی فیفا

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • وزیر خزانہ آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • کرسٹیانو رونالڈو نے کلب ورلڈکپ میں شرکت کریں گے یا نہیں ؟ جانئے
  • سعودی ولی عہد کا مسلم ممالک کے قائدین کیلیے ظہرانہ، ایاز صادق، طاہر اشرفی سمیت دیگر کی شرکت
  • مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟