حکومتی سرپرستی سے پاکستان اربوں ڈالر کی عالمی آرگینک مارکیٹ میں اہم کھلاڑی کے طور پر سامنے آ سکتا ہے' نجم مزاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2025ء) آرگینیک خوراک اور مصنوعات کے تحقیقی ادارے کے سربراہ نجم مزاری نے کہا ہے کہ حکومت آرگینک خوراک اورمصنوعات کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے کامیاب ممالک خصوصاًچین کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کا آغاز کرے ،حکومت سرپرستی کرے تو پاکستان اربوں ڈالر کی عالمی آرگینک مارکیٹ میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر کرسامنے آ سکتا ہے ۔
ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آرگینک خوراک اور مصنوعات کے منصوبوں کو فروغ دے کر پاکستان اپنی برآمدی فہرست میں اضافے کے ذریعے ملک کے لئے قیمتی زر مبادلہ حاصل کر سکتا ہے ۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس حوالے سے پائلٹ پراجیکٹ کا اعلان کیا جائے اور اس کے لئے باضابطہ بجٹ بھی مختص کیا جائے جس سے نجی شعبہ بھی اس جانب راغب ہوگا۔(جاری ہے)
انہوں نےمختلف رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین ،امریکہ ،جرمنی، ہالینڈ، نیوزی لینڈ اور ترکی جیسے ممالک پہلے ہی آرگینک مصنوعات کی پیداوار، تحقیق اور عالمی مارکیٹنگ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ان ممالک سے شراکت داری جدید زرعی ٹیکنالوجی، تربیت، سرمایہ کاری اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کرے گی بلکہ ملک میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت نجی شعبے میں آرگینیک خوراک اور مصنوعات کے حوالے سے چھوٹے پیمانے پر سر گرمیاں ہو رہی ہیں تاہم اگر حکومت سرپرستی کرے تو اسے وسیع پیمانے پر فروغ دے کر اسے اربوں ڈالر کے برآمدی شعبے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خوراک اور انہوں نے سکتا ہے
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔