انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے اور اب قبر کھودی جارہی ہے، شیخ رشید احمد WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (سب نیوز)سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے۔

راولپنڈی میں عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ کی طرف سے تحریری حکم نامہ آگیا ہے کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے، 36 ہزار کیسز کو چار ماہ میں مکمل کرنا مشکل ہے، ان کیسز کا فیصلہ میری زندگی میں نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کو مستحکم کرنے کے لیے صاف ٹرائل ضروری ہے، ہم انصاف چاہتے ہیں غریبوں کی حالت زار دیکھیں غریب دن بدن غریب ہورہا ہے، چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنا ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ایپل ہے کہ چارہ ماہ میں کیس کے فیصلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے انصاف کی لٹیا ڈبو دی گئی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ آج ذاتی طور پر عدالت سے استدعا کی ہے ہم ہر روز عدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں، چار ماہ میں عدالت سے فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہے، عدالت سے استدعا کی ہے کہ سب کو انصاف دیا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قبر کھودی جارہی ہے

پڑھیں:

ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔

اسلام آباد میں سینیٹر محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے ریفارمز ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بھی معاشی استحکام کی توثیق ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی سمت درست ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں اور پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔

’ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا، موثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، وزیراعظم ٹیکس اصلاحات پر ہفتہ وار بنیادوں پر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔

راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، ہمیں اگلے 3 سے 4 سالوں میں ٹیکس اصلاحات کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے جانا ہے جس میں صوبوں کا تعاون بھی شامل ہوگا اور اس میں وفاق کا تعاون 13.5 فیصد جو ایف بی آر سے آئے گا اور 1.15 فیصد پی ڈی ایل سے ملے گا، یعنی 15 فیصد وفاق اور 3 فیصد صوبوں سے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کو اگلے 3 سالوں میں 3.52 فیصد اضافہ کرنا ہے لیکن صوبوں میں نے 2.15 اضافہ کرنا ہے کیوں کہ صوبوں کی بیس .85 ہے جس میں 2.15 شامل کرنا بہت مشکل ہے، وفاق کے مقابلے میں جو اس وقت 10 فیصد پر ہے اس پر 3.5 فیصد اضافہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جو اداروں کی تعاون کی بات کی تو اصل میں منشیات کے شعبے میں بہت بڑا گیپ تھا جب ہماری ٹیم ان کے پاس جاتی تھی تو ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا تھا اور ابھی کوہاٹ ٹنل میں ہمارے 2 لوگ شہید بھی ہوئے ہیں، اس لیے ہم لوگ ڈرتے بھی ہیں کیوں کہ ہمارا کام لڑنا نہیں ہے اور نہ ہماری ٹریننگ ویسے ہوتی ہے، ہمارا بنیادی کام ٹیکس کے قوانین کی پابندی کرنا یا ٹیکس کی ادائیگی کے اصولوں پر عمل کروانا ہے اور اب ہمیں رینجرز سمیت دیگر اداروں کی سپورٹ حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہورہا ہے۔

’اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی‘
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہمیں وراثت میں بہت مہنگی بجلی ملی اور اس کی بہت ساری وجوہات تھیں جب کہ ہمارے ہاتھ ابھی بھی بندھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں 10 سے ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کمی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں موقع ملے، ہماری سرپلس پاور تھی، ہم نے 3 مہینے کا پیکچ کیا اور انڈسٹری کو 26 روپے فی یونٹ فراہم کرنا شروع کیا جب کہ ای وی کا ریٹ 71 روپے سے کم کرکے 39 روپے فی یونٹ پر لائے جب کہ انڈسٹریز کے لیے 16 روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں وزارت خزانہ نے ہماری بہت مدد کی، ہم نے 8 سے 9 مہینے کی جدوجہد کے بعد میں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ہمارے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پڑی ہے، اسے میں بند الماری میں نہیں رکھ سکتا، اس لیے ان سے اجازت لی اور صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت اتنی ہی کردی ہے جتنے کی ہمیں مل رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • ایکسکلیوسیو انٹرویوز اکتوبر 2025
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • پی ٹی آئی یوتھ ونگ کی راولپنڈی میں ریلی، 30 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • لاہورہائیکورٹ :شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • حب،مقامی حکومت کے تحت سیوریج کی نئی لائنیں ڈالی جارہی ہیں
  • حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد