نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے ، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بعض عناصرکینالز کے خلاف احتجاج کو پیپلز پارٹی کے خلاف بطور سازش استعمال کرنا چاہتے ہیں
بلاول بھٹو پارلیمنٹ میں واضح کر چکے کینالزکو کسی صورت سپورٹ نہیں کیا جا سکتا، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نہروں کے منصوبے کے خلاف سندھ متحد ہے ، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے نہروں کے منصوبے پر اپنا واضح موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام اس منصوبے کے خلاف متحد اور سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ عمرکوٹ کے عوام نے سازشی عناصر کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سیہون میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات چل رہی تھی کہ صرف پیپلز پارٹی ہی کینالز کو بند کروا سکتی ہے اور یہ بات درست ہے کیونکہ ان کینالز کی منظوری نگراں حکومت نے ارسا سے لی تھی۔وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس میں پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ ان کینالز کو کسی صورت سپورٹ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ عمر کوٹ کے ضمنی الیکشن کے دوران عوام نے بھرپور انداز میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا اور حال ہی میں حیدرآباد ڈویژن میں ہونے والا جلسہ بھی ایک شاندار اور بڑا جلسہ تھا۔ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ یہ تو صرف ایک ڈویژن کا جلسہ تھا، ابھی سکھر، شہید بینظیر آباد، میرپور خاص اور کراچی میں بھی جلسے ہوں گے ۔مراد علی شاہ نے کینالز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ان کے احتجاج کو ویلکم کیا جاتا ہے ، تاہم بعض عناصر اس احتجاج کو پیپلز پارٹی کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ ہم کینالز کے معاملے پر عوام کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔