اکشے کمار کی فلم ‘کیسری 2’ ریلیز ہونے کے گھنٹوں بعد ہی پائریسی کا شکار ہوکر لیک
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے مشہور اداکار اکشے کمار کی فلم ‘کیسری 2’ ریلیز ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی پائریسی کا شکار ہوکر لیک ہوگئی۔
ریلیز ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی یہ فلم مختلف غیرقانونی ویب سائٹس پر ناظرین کے لیے ایچ ڈی فارمیٹ میں دستیاب ہوگئی جس سے فلم کا بزنس متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بالی ووڈ اسٹار اکشے کمار کتنے اثاثوں کے مالک؟ پہلی بار تفصیلات سامنے آگئیں
1919 کو جلیانوالہ باغ میں پیش آنے والے سانحے کی کہانی کے گرد گھومتی اس فلم کا مداحوں کو شدید انتظار تھا اور اکشے کمار نے فلم کی اسکریننگ سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں مداحوں سے کہا تھا کہ وہ فلم دیکھنے سینیما گھروں کا رخ کریں تاہم فلم ریلیز ہونے کے چند ہی گھنٹوں بعد ویب سائٹ پر غیرقانونی طور پر دستیاب ہوگئی۔
فلم پائریسی کا شکار ہونے کے بعد فلم ماہرین خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس سے فلم کے بزنس پر بھی منفی اثر پڑسکتا ہے۔
تاہم ان خدشات کے باوجود یہ فلم ریلیز کے 2 دنوں کے اندر باکس آفس میں 9.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکشے کمار بالی ووڈ فلم کیسری 2ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکشے کمار بالی ووڈ فلم کیسری 2 ریلیز ہونے کے گھنٹوں بعد اکشے کمار
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔