نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف اہم اقدامات شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
کلیم اختر: جعلی ویب سائٹ کے ذریعے شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کا معاملہ، نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف مستقل اقدامات اٹھانے کا عمل شروع، نادرا نے ابتدائی طور پر شناختی دستاویزات سے متعلق سہولیات کو محدود کر دیا۔
شہریوں کےڈیٹا کو محفوظ بنانے کے پیش نظر پاک آئی ڈی ویب پورٹل سے ختم، پاک آئی ڈی موبائل ایپ پرتمام ترشناختی دستاویزات کی سہولیات کومنتقل کر دیا گیا۔
ویب سائٹ کے استعمال میں شہریوں ،بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا تھا، جعلسازوں کی جانب سے جعلی ویب سائٹ بنا کر شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جارہی تھی۔
شناختی دستاویزات بنوانے کا جھانسہ دے کر شہریوں کو معاشی طور پر بھی لوٹا جارہا تھا، نادرا نے شناختی کارڈ بنوانے ،ایف آر سی ودیگر سہولیات پاک آئی موبائل ایپ پر دی تھیں۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے خلاف جھوٹے ثبوت پیش کرنے پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، جج عادل راجہ پر برہم ہوگئے اور کہا کہ عادل راجہ کے پاک انٹیلی جنس پر لگائے گئے الزامات بناوٹی نظر آتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کی جانب سے پاکستانی انٹیلی جنس اداروں پر عائد الزامات سے متعلق جج نے سماعت کی۔ پاک آرمی کی جانب سے بریگیڈیئر راشد نصیر اور پاکستان کی ٹیم مکمل تیاری میں نظر آئی۔
دوران سماعت عدالت نے عادل راجہ کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے خلاف پیش کیے گئے شواہد کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیا۔ ٹھوس شواہد نہ پیش کرنے پر عادل راجہ کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
لندن کی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ عادل راجہ کا دعویٰ غلط معلومات پر مبنی دکھائی دیتا ہے، عادل راجہ کے پاک انٹیلی جنس پر لگائے گئے تمام الزامات بناوٹی نظر آتے ہیں۔
جج نے عادل کے ذرائع پر کڑی تنقید کی اور پوچھا کہ صحافی ارشد شریف کی جے آئی ٹی رپورٹ میں آئی ایس آئی کا ذکر نہیں تو آپ اس ادارے پر کس بنیاد پر قتل کا الزام لگا رہے ہیں؟
عادل راجہ کی جانب سے شواہد توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر جج برہم دکھائی دیے جب کہ عادل راجہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ پاکستانی حکومت، خفیہ اداروں پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہے۔