City 42:
2025-11-03@16:20:11 GMT

نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف اہم اقدامات شروع

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

کلیم اختر: جعلی ویب سائٹ کے ذریعے شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کا معاملہ، نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف مستقل اقدامات اٹھانے کا عمل شروع، نادرا نے ابتدائی طور پر شناختی دستاویزات سے متعلق سہولیات کو محدود کر دیا۔
شہریوں کےڈیٹا کو محفوظ بنانے کے پیش نظر پاک آئی ڈی ویب پورٹل سے ختم، پاک آئی ڈی موبائل ایپ پرتمام ترشناختی دستاویزات کی سہولیات کومنتقل کر دیا گیا۔
ویب سائٹ کے استعمال میں شہریوں ،بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا تھا، جعلسازوں کی جانب سے جعلی ویب سائٹ بنا کر شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جارہی تھی۔
شناختی دستاویزات بنوانے کا جھانسہ دے کر شہریوں کو معاشی طور پر بھی لوٹا جارہا تھا، نادرا نے شناختی کارڈ بنوانے ،ایف آر سی ودیگر سہولیات پاک آئی موبائل ایپ پر دی تھیں۔

اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • نادرا نے عوام کیلئے ایک اور سہولت متعارف کرا دی
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • شکارپور، پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کامیاب کریک ڈائون