پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ جہلم جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کو جہلم جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
عالیہ حمزہ کو اس سے قبل اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا تاہم جیل انتظامیہ نے خواتین بیرک میں جگہ کی کمی کے باعث انہیں جیل میں رکھنے سے انکار کردیا جس پر انہیں جہلم جیل منتقل کیا گیا۔
گزشتہ روزعالیہ حمزہ کو پی ٹی آئی کے 8 کارکنوں سمیت گرفتار کرکے تھانہ سول لائن منتقل کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کارکنان سمیت گرفتار
عالیہ حمزہ اور کارکنان کیخلاف درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق گرفتار افراد راولپنڈی کے تھانہ ایئرپورٹ کی حدود میں روڈ بلاک کرکے نعرے بازی کر رہے تھے، جبکہ پولیس کی جانب سے شاہراہ کو عوام کے لیے کھلا چھوڑنے کی ہدایت پر مظاہرین نے پولیس پارٹی پر پتھراؤ کیا اور شدید ہلڑ بازی شروع کردی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں محمد زاہد ولد محمد الیاس، نعمان ولد محمد اسلم، عادل منیر ولد محمد منیر، عالیہ حمزہ زوجہ جمیل ملک، شمیم آفتاب زوجہ آفتاب احمد شامل ہیں، جبکہ دیگر اشخاص موقع سے فرار ہو گئے۔
اس کے بعد عالیہ حمزہ کو گزشتہ روز سول جج ممتاز ہنجرا نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل پنجاب پی ٹی آئی جہلم جیل جیل عالیہ حمزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل پی ٹی ا ئی جہلم جیل جیل عالیہ حمزہ عالیہ حمزہ کو جہلم جیل
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔