کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کارڈ میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مشیر اطلاعات کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے صحت کارڈ سے متعلق ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
مشیر اطلاعات کے مطابق اجلاس میں علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کیلیے کینابیس پلانٹ قواعد کی منظوری دی گئی۔
نومبر 2024 میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس ہوا تھا جس میں صحت کارڈ اسکیم میں مزید اسپتالوں کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اجلاس میں دور افتادہ اضلاع میں اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ، اصلاحات و دیگر امور پر غور کیا گیا تھا اور پہلے سے آؤٹ سورس سرکاری اسپتالوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں و دیگر امور کا جائزہ لیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو اسپتالوں کے بقایاجات فوری ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزید اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ کیلیے آئندہ ماہ تجاویز پیش کی جائیں۔
اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ آسان بنانے کیلے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا گلگت بلتستان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسپتالوں کی صحت کارڈ کا فیصلہ کیا گیا گیا تھا صحت کا
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
26 نومبر احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کا معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کے معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملزمان کی ضمانتیں انسداد دہشت گری عدالت راولپنڈی سے منسوخ ہوئی تھیں، ملزمان کی جانب سے رجوع کرنے پر عدالت عالیہ سے ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوئی۔
پراسکیوشن ذرائع کے مطابق دہشتگردی کے سنگین الزامات کے تناظر میں ملزمان کو تحویل میں لیا جانا ضروری ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی منظوری دیدی، پراسیکوٹر جنرل سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔
7 مقدمات اٹک اور ایک راولپنڈی کا ہے، ملزمان پر ریاست پولیس سے مزاحمت اور سرکاری املاک کو تباہ کرنے سمیت سنگین الزامات ہیں۔