عمرہ زائرین کی بس خوفناک حادثے کا شکار، 5 پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق،متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
سعودی عرب میں عمرہ زائرین کی بس خوفناک حادثے کا شکار، 5 پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق ہوگئے۔ جس میں 3 خواتین اور 2 مرد زائرین شامل ہیں۔ سعودی عرب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عمرہ زائرین کی بس البدر سے مدینہ منورہ جاتے ہوئے ٹرالر سے ٹکرا کر حادثےکا شکار ہوئی۔ بس میں سوار 3 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق جب کہ متعدد عمرہ زائرین زخمی ہوگئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، زخمیوں میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جاں بحق زائرین کا تعلق پاکستان سے ہے۔ ان میں سے دو خواتین کا تعلق ضلع بہاولنگر کے گاؤں 228 نائن آر سے جب کہ تیسری خاتون بہاولنگر کے نواحی گاؤں 201 مراد کی رہائشی تھیں۔ جاں بحق مرد حضرات میں ایک بزرگ نواحی گاؤں 39 تھری آر جب کہ دوسرے بزرگ کا تعلق ڈاہرنوالہ شہر سے بتایا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔