شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی allama iqbal WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی ہے۔
علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔
مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔
علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔
مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔
پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب سلیم حیدر معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے، عطا تارڑ روانڈا کے وزیر خارجہ اولیورجین پیٹرک ندوہنگرے پاکستان پہنچ گئے پشاور: مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علامہ محمد اقبال مفکر پاکستان
پڑھیں:
’تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے‘، معین اختر کی 14ویں برسی
زندگی بھر لوگوں کے چہروں پر قہقہے بکھیرنے والے ہر دلعزیز معین اختر 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 22 اپریل 2011 کو اپنے کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر جہان فانی سے کوچ کر گئے مگر ان کے نبھائے گئے کردار آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
معین اختر کے یادگار کردارساٹھ کی دہائی میں اسٹیج سے اپنا کیریئر شروع کرنے والے معین اختر نے 4 دہائیوں تک فن کی خدمت کی۔ اس دوران انہوں نے ٹی وی پروگرام، ریڈیو شوز، فلم اور تھیٹر پرفارمنس کے ساتھ ساتھ مختلف تقاریب کی میزبانی کرنے کے ریکارڈ بھی بنائے۔
پی ٹی وی کے آغاز کے ساتھ ہی وہ اس کا حصہ بنے اور دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کے بامِ عروج پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کئی لازوال کردار نبھائے جن میں سے بہت سے ایسے ہیں جو تاحال مداحین کے اذہان پر نقش ہیں۔
مزید پڑھیں: راحت فتح علی خان کی بنگلہ دیش میں شاندار پرفارمنس، سامعین جھوم اٹھے
ہاف پلیٹ میں مرزاہاف پلیٹ میں معین اختر نے خودساختہ دانشور اور شاعر کا کردار نبھایا جس کی وجہ شہرت اپنی بیوی (خالدہ ریاست) کے ساتھ ہر وقت کی فقرے بازی ٹھہری تھی۔ دونوں ایک دوسرے کی کمزوریاں ڈھونڈتے اور فقرہ کسنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ معین اختر کے کردار نے بنیادی طور پر غیر ملکی کرنسی کمانے والوں کے مقابلے میں اپنا ملک چھوڑنے سے انکار کرنے والے ادبی لوگوں کی حالت زار کی عکاسی کی تھی۔
روزیپی ٹی وی پر آن ایئر ہونے والے ٹیلی پلے ‘روزی’ میں معین اختر نے لڑکی کا بہروپ کیا تھا۔ انور مقصود کے لکھے اور ساحرہ کاظمی کے ڈائریکٹ کیے گئے اس ڈرامے کی کاسٹ میں یوں تو لطیف کپاڈیہ، فضیلہ قاضی، اکبر سبحانی، اور فریحہ الطاف جیسے فنکار بھی شامل تھے، مگر اس ڈرامے کی وجہ شہرت معین اختر کا نبھایا گیا کردار ‘روزی’ ہی ہے۔
مزید پڑھیں: معین اختر نے آخری فون پر کیا کہا تھا؟ بشریٰ انصاری ذکر کرتے آبدیدہ ہوگئیں
آنگن ٹیڑھا میں غائب دماغ شاعراگرچہ معین اختر حاضر جوابی اور مزاحیہ جملوں سے بھرپور اس ڈرامے کی ایک آدھ قسط میں ہی دکھائے گئے مگر ان کے غائب دماغ شاعر والے کردار کو بے حد پسند کیا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ ٹی وی کے بعد جب یہ ڈرامہ اسٹیج پر پیش کیا گیا تو معین اختر کے کردار کو اس میں بطورِ خاص شامل کیا گیا۔
سچ مچ میں سیٹھ منظور دانا والااس ڈرامے میں معین اختر نے ’سیٹھ منظور دانا والا‘ کا کردار ادا کیا جو ایک کنجوس مالک مکان ہیں اور اپنی بیوی سے بہت ڈرتے ہیں۔ اس ڈرامے میں ان کے ادا کیے گئے ڈائیلاگ آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کے پیشِ نظر اس کا سیکوئل ‘سچ مچ 2’ اور پھر اس کا سیکوئل ‘کچھ کچھ سچ مچ’ بھی بنایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روزی معین اختر ہاف پلیٹ