عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا ایف آئی اے کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
ایف بی آر نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، سمری کے مطابق فائلرز پر 3٪، لیٹ فائلرز پر 5٪، نان فائلرز پر 7٪ ایف ای ڈی عائد کی گئی تھی، ایف ای ڈی سے رئیل اسٹیٹ لین دین میں نمایاں کمی آئی۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم پہلے ہی ایف ای ڈی ہٹانے کی منظوری دے چکے ہیں، عدالت میں ایف ای ڈی کے خلاف کیس زیر سماعت ہے۔
ذرائع نے کہا کہ ایف بی آر کو پراپرٹی ٹرانزیکشن سے ایف ای ڈی کی وصولی کے درست اعداد و شمار نہیں ملے، پراپرٹی ویلیوایشن ٹیبلز میں بجٹ کے بعد تبدیلی ہوگی۔
فی الحال جائیداد پر CGT، CVT، ایڈوانس ٹیکس اور 7E ٹیکسز عائد ہیں، ڈیمڈ رینٹل انکم پر 20٪ ٹیکس، 2.5 کروڑ سے زائد جائیدادوں پر لاگو ہیں۔