تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) چین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اضافی محصولات عائد کرنے پر تجارتی مذاکرات میں امریکہ کے ساتھ خوشامدی رویہ اپنانے کے خلاف دنیا کو خبردار کیا ہے اور کہا کہ اس سے انہیں نجات حاصل نہیں ہو گی۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے یہ بیان ان اطلاعات کے رد عمل میں دیا ہے کہ واشنگٹن بہت سی حکومتوں پر اس طرح کا دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ امریکی درآمدی ٹیکسوں میں رعایت کے بدلے میں بیجنگ کے ساتھ اپنی تجارت کو محدود کریں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے بہت سے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ ٹیرف کے حوالے سے بات چیت شروع کی ہے۔ اس کے لیے گزشتہ ہفتے ایک جاپانی وفد نے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جبکہ جنوبی کوریا اسی ہفتے مذاکرات شروع کرنے والا ہے۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں کی عارضی روک لگا دی گئی ہے۔
تاہم چینی درآمدات پر بھاری محصولات عائد کی گئی ہیں اور ان پر عمل بھی جاری ہے۔ چین نے کیا تنبیہ جاری کی ہے؟چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا، "خوشامد امن نہیں لا سکتی اور سمجھوتہ کرنے سے عزت و وقار حاصل نہیں کیا جا سکتا۔"
بیان میں مزید کہا گیا، "بیجنگ چین کے مفادات کی قیمت پر معاہدے تک پہنچنے والے کسی بھی فریق کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہے، تو چین اسے کبھی بھی قبول نہیں کرے گا اور سختی سے جوابی اقدامات بھی کرے گا۔"چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی اختلافات کو مساوی بنیادوں پر مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے تمام ممالک کے حق کا احترام کرتا ہے، تاہم، بیجنگ نے کہا، "اگر ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے، تو چین اسے کبھی قبول نہیں کرے گا اور جوابی اقدامات اٹھائے گا۔
"واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اس طرح کی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ امریکہ چین کے ساتھ تجارت پر نئی رکاوٹیں عائد کرنے کے لیے دنیا کے درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
چین نے اس رپورٹ شدہ حکمت عملی کو "اجارہ داری پر مبنی سیاست اور یکطرفہ غنڈہ گردی" کی توسیع قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے قلیل مدتی فوائد کے حصول میں خوشامد کرنے سے بالآخر تمام ملوث افراد کو نقصان پہنچے گا۔
چین نے یہ تنبیہ کیوں جاری کی؟معروف امریکی میڈیا ادارے بلوم برگ اور وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے تجارتی شراکت داروں پر چین کے ساتھ ان کی اقتصادی سرگرمیوں کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے اور اس کے بدلے میں ایسے ممالک کو امریکی ٹیرف میں کمی کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔
اس رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا مقصد تجارتی پابندیوں میں نرمی کے بدلے "چین کی معیشت کو الگ تھلگ کرنے کے لیے امریکی تجارتی شراکت داروں سے وعدے کا عزم" کروانا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی درآمدات پر 145 فیصد تک ٹیکس لگا یا ہے اور گزشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ اگر موجودہ محصولات پر نئے محصولات شامل کیے جائیں، تو کچھ چینی سامان پر عائد ٹیکس 245 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔
چین نے بھی رد عمل کے طور پر امریکہ کی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ "آخر تک لڑنے" کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان جاری اس تجارتی جنگ نے اس ماہ کے اوائل سے ہی عالمی مالیاتی منڈیوں کو ہلا کر رکھا ہوا ہے۔
اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ صلاح الدین زین
ادارت: رابعہ بگٹی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ کرنے کے چین نے کیا ہے ہے اور چین کی کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
امریکا اور برطانیہ نے تجارتی شعبوں میں ایک ساتھ ملکر کام کرنے کا عہد کیا ہے اور متعدد معاہدوں پر دستخط کردیئے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے دورے پر پہنچ گئے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے چیكرز پہنچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور بعد ازاں وزیراعظم اسٹار کیئر سے دوبدو ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، عالمی سیاست اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی جس کے دوران دفاعی، سیکیورٹی تعاون کو مزید فروغ دینے، تجارتی تعلقات کو وسعت دینے اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے صدر ٹرمپ کو یقین دلایا کہ امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے خواہشں مند ہیں۔
جس کے جواب میں امریکی صدر نے بھی برطانیہ کو اپنا قریبی اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک عالمی امن و استحکام کے لیے مل کر کردار ادا کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی حالیہ کشیدگی، یوکرین کی صورتحال اور عالمی معیشت کو درپیش خطرات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دور میں امریکا اور برطانیہ کا اتحاد دنیا میں امن و ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ تجارتی ڈیل کامیاب رہی اور متعدد تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا کہ برطانیہ اور امریکا کے درمیان کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ امریکا اور برطانیہ کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں، برطانیہ کے ساتھ تجارتی ڈیل کامیاب رہی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ ملکر سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت تمام شعبوں میں کام کررہے ہیں، شاندار استقبال پر کیئر اسٹارمر اور خاتون اوّل کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔