خوراک کیلئے ترستی فلسطینی خاتون بچوں کو کھچوے پکا کر کھلانے پر مجبور WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

غزہ: 61 سالہ فلسطینی خاتون کنان نے غزہ میں خوراک کی قلت کے سبب بچوں کو کچھوے کا گوشت پکا کر کھلانے کا انکشاف کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 61 سالہ کنان اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے کے بعد خان یونس کے ایک خیمے میں اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں ۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کے دوران فلسطینی خاتون نے خیمے میں آگ پر پکتے سرخ گوشت کو دیکھتے افسردگی سے بتایا کہ ’بچے کچھوے کھانے سے خوفزدہ تھے لیکن ہم نے انہیں بتایا کہ اس کا ذائقہ مچھلی کی طرح لذیذ ہے، اس کے باوجود کچھ بچوں نے کھانا کھالیا لیکن کچھ نے کچھوے کھانے سے انکار کردیا‘۔

کھانے پینے کی اشیاء کی قلت، فلسطین میں حالات تباہی سے بھی بدتر ہیں: اقوام متحدہ
فلسطینی خاتون نے کچھوے پکانے سے متعلق بتایا کہ ’ کھچوے کا خول ہٹا کر اس کا گوشت بنایا جاتا ہے اس کے بعد اس میں پیاز، کالی مرچ، ٹماٹر اور مصالحے ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے‘۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے آئی پی سی آئی پی سی کے مطابق غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ کو خطرناک فرد جرم قرار دیا ہے۔

گزشتہ ماہ آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے تمام شہری مئی تک قحط کا شکار ہوجائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے واشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور نائیجیریا: چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فلسطینی خاتون

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر

قطر کا سالانہ بین الاقوامی مکالماتی پلیٹ فارم دوحہ فورم کا 23 واں اجلاس شروع ہوگیا جس میں شام اور گھانا کے صدور، قطر اور لبنان کے وزرائے اعظم، اور ترکیہ کے وزیر خارجہ سمیت درجنوں رہنما شامل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیراعظم شیخ محد بن عبدالرحمان آل ثانی نے کہا کہ غزہ میں 10 اکتوبر سے شروع ہونے والی سیز فائر صرف ایک وقفہ ہے، یہ مکمل جنگ بندی نہیں ہے۔

انھوں نے اسرائیل فلسطین تنازع کے اصل اسباب کو حل کیے بغیر پائیدار امن کے حصول کو ناممکن قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ محض غزہ میں سیز فائر کے ذریعے خونریزی کو روک دینا کافی نہیں بلکہ فلسطینیوں کے ریاستی حقوق اور مغربی کنارے سمیت تمام تنازعات کو حل کرنا ہوگا جس کے لیے تنازع کی جڑ کو سمجھنا  بے حد ضروری ہے۔

قطری وزیراعظم نے کہا کہ غزہ جنگ بندی ابھی حتمی نہیں ہے اور اس کے ثمرات اس لیے نہیں مل رہے کیوں کہ یہ صرف غزہ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ مغربی کنارہ اور فلسطینیوں کے اپنی خودمختار اور آزاد ریاست کے حق کا معاملہ ہے۔

 

انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ قطر اور امریکا مل کر ایک ایسے امن وژن کو آگے بڑھائیں گے جو دونوں قوموں کے لیے انصاف اور دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔

قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ تب ہی ممکن ہے جب اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے اپنی افواج نکال لے، غزہ میں استحکام بحال ہو اور لوگوں کی آمد و رفت آزادانہ ممکن ہو۔

انھوں نے شکوہ کیا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود رفح کراسنگ کھولنے میں تاخیر کی جسے امریکی امن منصوبے میں ضروری قرار دیا گیا تھا۔

قطری وزیراعظم نے کہا کہ قطر، ترکیہ، مصر اور امریکا جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ جس میں ایک ٹیکنوکریٹ فلسطینی حکومت کی تشکیل اور بورڈ آف پیس کا قیام بھی شامل ہے۔

تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دوسرا مرحلہ بھی عارضی ہوگا کیونکہ حقیقی مسئلہ غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے اور فلسطینی ریاست کے حق کا ہے۔

قطری وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی حماس سے براہِ راست بات چیت نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی میں بریک تھرو دیا۔

حماس کی میزبانی کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ قطر محض ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے تاکہ فریقین بات کر سکیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی ایک طرف ہیں۔ ہمارا کردار مذاکرات کو جاری رکھنا اور مثبت نتائج تک پہنچانا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ قطر کے سب سے سخت ناقد وہی ممالک ہیں جو بحران کے وقت قطر سے ثالثی کی درخواست کرتے ہیں۔ جس میں اشارہ اسرائیل کی طرف تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • رات میں پپیتا کھانے کے فوائد اور ممکنہ نقصانات
  • غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے انخلا اور آزاد فلسطینی ریاست تک نامکمل ہے؛ قطر
  • پاکستان میں بچوں میں پیدائشی دل کے امراض تیزی سے بڑھنے لگے
  • وزیراعلیٰ کی ہدایت پر بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کیلئے سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل
  • صیہونی حکمران ہرگز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کرسکتے، حزب اللہ لبنان
  • صیہونی حکمران ہر گز لبنانی عوام کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے، حزب اللہ لبنان
  • ملکی اور عالمی منڈی میں حلال خوراک کی فراہمی کا گیم چینجر منصوبہ
  • شردھا کپور کی مبینہ بوائے فرینڈ کو ’موچی‘ کھلانے کی ویڈیو وائرل
  • حکومت نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو افغانستان میں خوراک پہنچانے کی اجازت دیدی
  • شہباز سرکار کی پیٹرول پر ٹیکسوں کی بھرمار،عوام 167 روپے کا پیٹرول 263 میں خریدنے پر مجبور