امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈنے کی سازش ہو رہی ہے، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ حکومتی صفوں سے تمام مذہبی اکابرین کی اہانت ناقابل برداشت ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتیں خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ خاموش رہنے کا مطلب اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی جانب سے ہی بیان تصور ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ معدنی وسائل پر قبضہ کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کو تقسیم کیا جائے گا، فرقہ واریت اور تعصبات کو ہوا دی جائے گی اسکے بعد خطے کا امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈیں گے۔ گلگت بلتستان کے عوام اب باشعور ہو چکے ہیں اور کسی بھی مراعات یافتہ غیر سیاسی شخص کے بیانیے کو قبول نہیں کریں گے۔ حکومتی صفوں سے تمام مذہبی اکابرین کی اہانت ناقابل برداشت ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتیں خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ خاموش رہنے کا مطلب اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی جانب سے ہی بیان تصور ہو گا۔ غیر سیاسی سلیکٹیڈ مراعات یافتہ افراد کے بیان پر وزیراعلیٰ کی طرف سے وضاحت آنی چاہیے۔ ان تمام تر مس ڈیلیورنس کا ذمہ دار اس حکومت کو بنانے والے لوگ ہیں جنہوں نے سیاسی کارکنوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر غیر سیاسی افراد کو نواز کر جی بی کی سیاسی تاریخ میں ایک ناجائز روایت ڈالی۔
کاظم میثم کا مزید کہنا تھا کہ ملت تشیع کے نامور عالم دین آغا راحت حسینی پر توہین آمیز گفتگو ثابت کرتا ہے کہ خطے کو نئے بحران کی طرف دھکیلنے کا سکرپٹ تیار ہو چکا ہے۔ اس کی آڑ میں فرقہ واریت اور علاقائیت کو ہوا دینے کی حکومتی کوشش کے علاوہ کیا سمجھا جا سکتا ہے۔ اگر کسی مذہبی رہنما یا کسی خفیہ ادارے کو وسائل کی غیرمنصافہ تقسیم کے ثبوت چاہیے تو ہم سے لے لیں، اگر ثبوت نہ فراہم کر سکے تو ہم سیاست چھوڑیں گے۔ رہی بات ہمارے قدرتی وسائل کو لوٹنے کی کوششوں کی تو کوئی ذہن سے نکال لیں کہ خوف جبر اور سازشوں کے ذریعے یہاں کے وسائل کو لوٹ سکو گے۔ تمام مکاتب فکر کے اکابرین کی اہانت وہ بھی حکومتی صفوں اور سیاسی طبقے کی طرف سے افسوسناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دیامر بھی ہمارا ہے اور گلگت و بلتستان بھی۔ اتحاد و وحدت، مذہبی و علاقائی ہم آہنگی کچھ عناصر سے ہضم نہیں ہو رہا۔حکمران اور حکومتی مشنری کوئی مقدس ہستی نہیں جس پر تنقید نہ ہو۔ ہم ریاستی اداروں کو بتلانا چاہتے ہیں کہ ریاست کے وسائل کو غیر سیاسی کو سیاسی بنانے کے لیے خرچ نہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اتحادی جماعتیں غیر سیاسی
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں