اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2025ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے کنوینئر پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس/پارلیمانی سیکرٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نکہت شکیل خان کی سربراہی میں ایک وفد نے پیر کو یہاں ملاقات کی۔ وفد میں قومی اسمبلی کے بچوں کے حقوق کے بارے میں پارلیمانی کاکس سید حاذق بخاری، ڈپٹی منیجر (خصوصی اقدامات) قومی اسمبلی کے پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس عفت پرویز اور ڈپٹی منیجر (میڈیا) پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس مجتبیٰ بیگ شامل تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس پاکستان کے نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ کاکس پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے انتھک محنت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی وزارت نے پاکستان بھر میں سکولوں سے باہر بچوں کے اہم مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے تعلیمی ایمرجنسی کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔

رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نکہت شکیل خان نے کہا کہ کاکس ایک رپورٹ تیار کرنے پر کام کر رہا ہے جو پورے پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے قابل عمل حل فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کاکس نے اس سلسلہ میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی ہے جس نے قیمتی نتائج فراہم کئے ہیں اور اہم چیلنجز کو اجاگر کیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت تعلیم مذکورہ رپورٹ کو تیار کرنے میں کاکس کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ سکول سے باہر بچوں کے بارے میں ڈیٹا کا تبادلہ ممکن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی ای نے متعلقہ ڈیٹا اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے وزارت تعلیم کو موثر مداخلتیں تیار کرنے اور لاگو کرنے کی اجازت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھانے کا پروگرام اور مفت ٹرانسپورٹیشن ایسے اقدامات ہیں جنہوں نے اسلام آباد میں اندراج کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے اور ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کیا ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سب کو تعلیم فراہم کرنے کا سبب تمام اسباب میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے کسی بھی پسماندہ علاقے کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کراچی میں کچی آبادیوں کے حالات پر خصوصی روشنی ڈالی اور کہا کہ تمام دیہی علاقوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی انہوں نے کہا کہ سے باہر بچوں کے قومی اسمبلی کیا ہے

پڑھیں:

پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ

پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔

 گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔

گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔

تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔

معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔

انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی امامِ کعبہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس سے ملاقات
  • بلوچستان میں کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور انہیں تعلیمی اداروں میں واپس کیسے لایا جاسکتا ہے؟ (Eid Story)
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
  • چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں بچوں کیلئے عید الاضحیٰ کی خصوصی خوشیاں
  • امید ہے بجٹ میں ریلیف ملے گا اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے:خالد مقبول صدیقی
  • شہباز شریف، شہزادہ محمد ملاقات: کثیر جہتی تعلقات مزید گہرنے کرنے کے عزم کا اعادہ، فیلڈ مارشل بھی موجود تھے
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی و انسانی وسائل کی جنیوا کانفرنس میں شرکت انقلابی نتائج مرتب کرے گی۔ کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر