ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت عالیہ اسلام ا باد کہا گیا کہ جواب میں
پڑھیں:
نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )اسلام آباد میں اپنی اہلیہ نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے مجرم کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا گیا. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا لیکن ٹرائل کے دوران ان درست ثابت نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزم کو ان کی ریکارڈنگز فراہم کی گئیں. ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور سپریم کورٹ کے 20 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی ٹھوس وجوہات موجود ہیں. یاد رہے کہ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی موت کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم عدالت نے نور مقدم کے ساتھ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اسی طرح سپریم کورٹ نے نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام میں ظاہر جعفر کو دی گئی دس سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا جبکہ عدالت نے نور مقدم کے ورثا کو مالی معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا. یاد رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کا قتل ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ریپ کے الزام کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا. مقامی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے اِس فیصلے کے خلاف ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔(جاری ہے)
تاہم مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل ناصرف مسترد کر دی بلکہ ریپ کے جرم میں انہیںدی گئی 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا.