شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آرمی چیف کی زیر قیادت موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر مکمل اعتماد ہے۔
ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو ’’بہترین‘‘ قرار دیا کہ انہوں نے کارکردگی، سخت محنت، انتظامی نظم و ضبط، محتاط سفارت کاری اور پاکستان کی پاور ڈائنامکس کی گہری سمجھ بوجھ سے اسٹیبلشمنٹ کا بھروسہ حاصل کیا ہے۔
ایک ذریعے کے مطابق، موجودہ منقسم سیاسی ماحول اور معاشی چیلنجز کے دور میں وزیراعظم شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے بہترین انتخاب سمجھتی ہے۔
اسٹیبشلمنٹ کا شہباز شریف پر بھروسہ یکطرفہ نہیں۔ شہباز شریف آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی ویژن کی تعریف کے معاملے میں عوامی اور نجی سطح پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں۔
کئی مرتبہ، وزیراعظم نے قوم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی ’’غیر متزلزل حمایت‘‘ کا کریڈٹ آرمی چیف اور فوج کو دیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم کئی مرتبہ کھل کر آرمی چیف کی تعریف کر چکے ہیں لیکن ایک باخبر ذریعے کا دعویٰ ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی فوجی حلقوں میں شہباز شریف کے بحیثیت وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے نظر آئے ہیں۔
باہمی احترام اور ستائش کا یہ غیر معمولی مظہر ایک ایسے نظام کو مستحکم رکھے ہوئے ہے جس میں تاریخی طور پر اہم طاقتور حلقے ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے نظر نہیں آتے۔
کچھ لوگ قیاس آرائیاں کرتے ہیں کہ شہباز شریف شاید اسٹیبلشمنٹ کی امیدوں پر پورا نہیں اترے، لیکن قابل بھروسہ ذرائع ایسے دعووں کی سختی تردید کرتے ہیں۔ عموماً شہبازشریف کو ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو کام کرکے دکھاتا ہے، اور کافی عرصہ سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ بھی رہے ہیں۔
حتیٰ کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل پرویز مشرف بھی بہترین انتظامی کارکردگی کی وجہ سے شہبازشریف کے معترف تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی 2013ء تا 2017ء کی حکومت میں ان کو اقتدار سے نکال باہر کیا تھا، وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو آئندہ کے اقتدار کیلئے اپنی پہلی چوائس سمجھتی تھی۔
لیکن شہباز شریف کو اس وقت جیل میں ڈال دیا گیا جب انہوں نے اپنے بڑے بھائی کا ساتھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔ بالآخر اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کی اور اس کے بعد جو ہوا وہ سبھی جانتے ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہباز شریف کو ا رمی چیف شریف کو ا
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی حمایت
انقرہ: پاکستان اور ترکیہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کی ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
انقرہ میں ترکیہ کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں دفاعی شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں جبکہ عالمی امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں اور غزہ میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں ہونے والی بربریت کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر سے ایک بار پھر ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اردوان کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے ترقی کی منازل طے کیں۔
شہباز شریف نے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کرنے پر میزبان صدر کا شکریہ ادا کیا جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں ترکیہ کی حمایت بھی مانگی۔
وزیراعظم نے بلوچستان میں جاری دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پر عائد کی اور ان کے خاتمے میں ترکیہ سے تعاون کی درخواست کی۔
شہباز شریف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی امن کیلیے تعاون بہت ضروری ہے۔ مشرق وسطیٰ اور غزہ کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں بے گناہ بچوں، خواتین اور مردوں کی شہادتیں ہورہی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان ایک دور اندیش اور وژنری لیڈر ہیں جن کی قیادت میں ترکیہ اور اس کے عوام ترقی کررہے ہین۔
انہوں نے 2010 کے سیلاب میں پاکستان کا دورہ کر کے متاثرین سے یکجہتی کرنے پر ترکیہ کے صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترکیہ کے صدر نے 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، انسداد دہشت گردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، دونوں ملکوں نے توانائی، کان کنی ، معدنیات اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں پچاس ہزار معصوم جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شمالی قبرص کے معاملے پر ترکیہ کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے لوگوں کو فوری مدد فراہم کی جائے اور مسئلہ فلسطین کو مستقل بنیادوں پر حل کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے کیونکہ یہ آخری اور واحد حل ہے۔
قبل ازیں انقرہ پہنچنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے مابین توانائی، کان کنی، دفاع، زرعی پیداوار کے مشترکہ منصوبوں، تجارت و عوامی تبادلوں کے فروغ، علاقائی اور دو طرفہ روابط میں اضافے، مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے حوالے تعاون کے مواقع اجاگر کئے.
بات چیت کے دوران، دونوں رہنماؤں نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ 7ویں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے فیصلوں کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔
دونوں رہنماؤں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی دوطرفہ تعاون کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر اردوان نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔
رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردوان نے فلسطین کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید شامل تھے۔
صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔