اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اڈیالہ جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی سے ملاقات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ پولیس نے جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہی ہمیں ناکہ لگا کر روک لیا تاکہ حکام یہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی، عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں، اب ایک مہینہ ہوگیا ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔ اگر وکلا اور فیملی کو بھی روکا جائے گا تو عمران خان کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو 35 منٹ کی ملاقات کی اجازت دی گئی، لیکن چیف جسٹس نے تو ایک گھنٹے کی اجازت دی تھی، جیل انتظامیہ نے وکیل کو وقت سے پہلے ہی اٹھا دیا۔
مزید پڑھیں: قید تنہائی میں رکھنے سے عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، علیمہ خان
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلے وکلا کو ملاقات دی جائے، تاکہ کیس پر بات ہوسکے، اس کے بعد چاہے 100 لوگ عمران خان سے ملاقات کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمیں نہ سہی تو میری 2 بہنوں کو ہی ملنے دیں، بانی نے کوئی پیغام دینا ہوگا تو وہ ان کے ذریعے بھی آ جائے گا، ہماری بہنیں مجھ سے زیادہ ذہین ہیں۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے بھی عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی ہے، جبکہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال سماعت کی منتظر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل پی ٹی آئی علیمہ خان عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل پی ٹی ا ئی علیمہ خان علیمہ خان
پڑھیں:
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ آج مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ آج مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ سنتِ ابراہیمی کی یاد میں لاکھوں مسلمان نماز عید ادا کرنے کے بعد قربانی کی عبادت میں مصروف ہیں۔
صبح کا آغاز نمازِ عید کے بڑے بڑے اجتماعات سے ہوا، جو مساجد، عید گاہوں، امام بارگاہوں اور کھلے میدانوں میں منعقد کیے گئے۔ اس موقع پر علمائے کرام نے خطبات میں حضرت ابراہیمؑ کی قربانی کی روح اور فلسفے پر روشنی ڈالی، اور امت مسلمہ کے اتحاد، وطن عزیز کی سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
نمازعید کی ادائیگی کے بعد عالم اسلام کی سربلندی، ملکی ترقی و خوشحالی، فلسطینی اور کشمیری مسلمانوں کے لیےدعائیں کی گئیں۔
کراچی میں گرومندر پر واقع سبیل والی مسجد میں نماز عید ادا کی گئی، جہاں مولانا منیب کشمیری نے نماز کی امامت کی۔
نماز عید کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہائی الرٹ ہیں۔
ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں تین روز تک لاکھوں افراد جانوروں کی قربانی کریں گے، جو سنتِ ابراہیمی کی یاد اور اللہ کی رضا کی علامت ہے۔
قربانی کے بعد لوگ قربانی کے بعد گوشت غرباء و مساکین میں تقسیم کر رہے ہیں تاکہ عید کی خوشیاں سب کے ساتھ بانٹی جا سکیں۔
صفائی و ستھرائی کے حوالے سے میونسپل اداروں نے خصوصی پلان ترتیب دیا ہے۔ قربانی کی آلائشیں اور کچرا بروقت ٹھکانے لگانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ صفائی کے نظام کو مؤثر رکھا جا سکے۔