امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا۔ عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو تیار ہیں، پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے نئے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے، پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے، پاکستان کو معاشی اتار چڑھاؤ کے چکر سے نکالنا ہمارا نصب العین ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو مستحکم ترقی کے سفر پر گامزن کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے امریکہ کی جانب سے ادارے کی رکنیت چھوڑنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کثیرالطرفہ نظام کے بنیادی اصولوں سے متضاد قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے سے ملک میں ادارے کے بہت سے شراکت داروں کو نقصان ہو گا جن میں عالمی ثقافتی ورثے میں شمولیت کے خواہش مند علاقوں کے لوگ، تخلیقی شہروں کا درجہ اور یونیورسٹیوں کی چیئر شامل ہیں۔
Tweet URLڈائریکٹر جنرل نے اس فیصلے کو افسوسناک اور متوقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ نجی و تعلیمی شعبوں اور غیرمنفعی اداروں میں اپنے امریکی شراکت داروں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا اور اس معاملے پر امریکہ کی حکومت اور کانگریس کے ساتھ سیاسی بات چیت کرے گا۔
(جاری ہے)
خود انحصاری اور غیرمعمولی کامآدرے آزولے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ادارہ اپنے ہاں کئی بڑی اور بنیادی نوعیت کی اصلاحات لایا ہے اور اس نے مالی وسائل کے حصول کے ذرائع کو متنوع بھی بنایا ہے۔ 2018 سے جاری ادارے کی کوششوں کی بدولت امریکہ کے مہیا کردہ مالی وسائل پر انحصار میں کمی آئی جو اس وقت یونیسکو کے مجموعی بجٹ کا 8 فیصد ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے بعض اداروں کا 40 فیصد بجٹ امریکہ مہیا کرتا رہا ہے۔
اس وقت ادارہ مالیاتی اعتبار سے کہیں بہتر طور پر محفوظ ہے اور اسے رکن ممالک کی بڑی تعداد سمیت بہت سے نجی اداروں اور افراد کا مالی تعاون بھی میسر ہے جبکہ 2018 کے بعد اسے دیے جانے والے عطیات دو گنا بڑھ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس موقع پر ادارہ اپنے عملے کی تعداد میں کمی بھی نہیں کر رہا۔
2017 میں بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ آنے کے بعد ادارے نے ہر جگہ فروغ امن کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا اور اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت ثابت کی۔
ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اُس دوران ادارے نے عراقی شہر موصل کے قدیم حصے کی تعمیرنو کرائی جو ادارے کی تاریخ کا سب سے بڑا کام تھا۔ علاوہ ازیں مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات پر پہلا اور واحد عالمی معاہدہ بھی منظور کرایا گیا اور یوکرین، لبنان اور یمن سمیت جنگ سے متاثرہ تمام ممالک میں ثقافتی ورثے کی حفاظت اور تعلیم کے لیے پروگرام شروع کیے۔
یہی نہیں بلکہ، یونیسکو نے حیاتیاتی تنوع اور قدرتی ورثے کی حفاظت اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی اپنے اقدامات میں اضافہ کیا۔امریکی دعووں کی تردیدان کا کہنا ہےکہ امریکہ نے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کی جو وجوہات پیش کی ہیں وہ سات سال پہلے بیان کردہ وجوہات سے مماثل ہیں جبکہ حالات میں بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے، سیاسی تناؤ کم ہو گیا ہے اور آج یہ ادارہ ٹھوس اور عملی کثیرالطرفہ طریقہ ہائے کار پر اتفاق رائے کا ایک غیرمعمولی فورم بن چکا ہے۔
امریکہ کی جانب سے رکنیت چھوڑنے کے موقع پر کیے گئے دعوے ہولوکاسٹ سے متعلق دی جانے والی تعلیم اور یہود مخالفت کو روکنے کے لیے یونیسکو کی کوششوں کی حقیقت سے بھی متضاد ہیں۔
یونیسکو اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو ان موضوعات اور مسائل پر کام کرتا ہے اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم، عالمی یہودی کانگریس بشمول اس کے امریکی شعبے اور امریکی یہودی کمیٹی (اے جے سی) جیسے اداروں نے بھی اس کام کو سراہا ہے۔
علاوہ ازیں، یونیسکو نے 85 ممالک کو ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے بارے میں طلبہ کو آگاہی دینے اور اس سے انکار اور نفرت کے اظہار کو روکنے کے لیے درکار ذرائع اور اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا ہے۔آدرے آزولے نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود یونیسکو اپنا کام جاری رکھے گا اور اس کا مقصد دنیا کے تمام ممالک کا اپنے ہاں خیرمقدم کرنا ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔