اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) موسمی شدت، نقل مکانی، غذائی قلت اور معاشی عدم استحکام سے صنفی بنیاد پر تشدد کے مسئلے کی شدت اور پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، رواں صدی کے اختتام پر گھریلو تشدد کے 10 فیصد واقعات موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا نتیجہ ہوں گے۔

خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کے 'سپاٹ لائٹ اقدام' کی جاری کردہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ایسے سماجی و معاشی تناؤ میں اضافہ کر رہی ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس تناؤ سے ایسے علاقے کہیں زیادہ متاثر ہوتے ہیں جہاں خواتین کو پہلے ہی شدید عدم مساوات اور تشدد کا سامنا رہتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی حدت میں ہر ڈگری سیلسیئس کے اضافے سے خواتین پر ان کے شوہروں یا مرد ساتھیوں کے تشدد میں 4.

7 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

حدت میں دو ڈگری اضافے کا مطلب یہ ہے کہ 2090 تک مزید چار کروڑ خواتین اور لڑکیوں کو تشدد کا سامنا ہو گا۔

اسی طرح 3.5 ڈگری اضافے کے نتیجے میں یہ تعداد دو گنا سے بھی زیادہ بڑھ جائے گی۔

'سپاٹ لائٹ اقدام' یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی شراکت ہے جو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد کا خاتمہ کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔

UNIC Mexico/Eloísa Farrera صنفی تشدد کی وبا

سپاٹ لائٹ اقدام کے تحت کی جانے والی تحقیق میں موسمی شدت کے واقعات اور صنفی بنیاد پر تشدد میں واضح تعلق سامنے آیا ہے۔

2023 میں 9 کروڑ 31 لاکھ لوگوں کو موسمیاتی حوادث اور زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس عرصہ میں تقریباً 42 کروڑ 30 لاکھ خواتین اپنے شوہروں یا مرد ساتھیوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنیں۔

ایک جائزے کے مطابق، شدید گرمی کے ادوار میں خواتین کے قتل کے واقعات میں 28 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، سیلاب، خشک سالی یا ارضی انحطاط جیسے حالات کے بعد لڑکیوں کی نوعمری کی شادی، انسانی سمگلنگ اور ان کے جنسی استحصال کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد عالمگیر وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ دنیا میں ایک ارب سے زیادہ یا ایک تہائی خواتین کو اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی جسمانی، جنسی یا نفسیاتی تشدد کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تقریباً سات فیصد خواتین ہی تشدد کے واقعات پر پولیس یا طبی خدمات مہیا کرنے والوں کو اس کی اطلاع دیتی ہیں۔

حدت اور تشدد کا باہمی تعلق

چھوٹے کاشت کار گھرانوں اور غیررسمی شہری آبادیوں میں رہنے والی غریب خواتین کو تشدد کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ قدیمی مقامی، جسمانی معذور، معمر یا ایل جی بی ٹی کیو آئی + برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے بھی یہ خطرات زیادہ ہوتے ہیں جبکہ انہیں خدمات، پناہ یا تحفظ تک محدود رسائی ہوتی ہے۔

اندازوں کے مطابق، عالمی درجہ حرارت میں 4 ڈگری سیلسیئس اضافے کی صورت میں 2060 تک ذیلی۔صحارا افریقہ کے ممالک میں شوہروں یا مرد ساتھیوں کے تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی تعداد 140 ملین تک پہنچ جائے گی جو 2015 میں 48 ملین تھی۔ تاہم، اگر عالمی حدت میں اضافے کی شرح 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رہے تو اس عرصہ میں تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی تعداد میں 10 فیصد تک کمی آ جائے گی۔

رپورٹ میں ماحولیاتی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو لاحق خطرات کی جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ زمین کے تباہ کن استعمال یا کان کنی کی صنعتوں کے اقدامات پر آواز اٹھانے والے ایسے بہت سے لوگوں کو ہراسانی، بدنامی، جسمانی حملوں یا اس سے بھی بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

© WFP/Mehedi Rahman اقوام متحدہ کی سفارشات

یہ مسئلہ ہنگامی توجہ کا متقاضی ہے لیکن موسمیاتی مقاصد کے لیے دی جانے والی ترقیاتی امداد میں صنفی مساوات کے لیے صرف 0.04 فیصد وسائل ہی مختص کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کمی اس حقیقت کے ادراک میں ناکامی کا ثبوت ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد (جی بی وی) کی شرح سے موسمیاتی استحکام اور انصاف کا تعین بھی ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے اقدامات کو مقامی سطح پر موسمیاتی حکمت عملی کی تشکیل سے لے کر عالمی سطح پر مالی وسائل کی فراہمی کے طریقہ ہائے کار تک، ہر طرح کی موسمیاتی پالیسی میں شامل کرنا ہو گا۔

موثر موسمیاتی اقدامات میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ، مساوات اور ان کے قائدانہ کردار کو ترجیح دینا ہو گی۔ ان کے خلاف تشدد کا خاتمہ انسانی حقوق کا لازمہ ہی نہیں بلکہ منصفانہ، پائیدار اور موسمیاتی اعتبار سے مستحکم مستقبل کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صنفی بنیاد پر تشدد خواتین اور لڑکیوں تشدد کا سامنا اقوام متحدہ میں اضافہ رپورٹ میں گیا ہے کہ تشدد کے کے لیے

پڑھیں:

جب جب بھارت کو پاکستان میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی ایک طویل تاریخ ہے، جس میں کئی مواقع ایسے آئے جب بھارت نے جارحیت کی راہ اپنائی، مگر ہر بار پاکستان نے نہ صرف بھرپور دفاع کیا بلکہ بھارت کو ایسی شکست دی جس نے اسے عالمی سطح پر شرمندگی سے دوچار کیا۔ چند ایسے تاریخی لمحات کا جائزہ لیتے ہیں جب جب بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں سبکی اٹھانا پڑی۔

1965 کی جنگ: بھارتی آرمی چیف کا خواب، لاہور میں چائے؟

بھارتی آرمی چیف جنرل جے این چودھری نے 1965 کی جنگ سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ ہم شام کی چائے لاہور میں پئیں گے۔ لیکن پاک فوج نے ان کے خواب کو چکنا چور کر دیا۔ صرف لاہور ہی نہیں، سیالکوٹ، چونڈہ اور دیگر محاذوں پر بھی بھارتی فوج کو پسپا ہونا پڑا۔

چونڈہ کا میدان دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائیوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں پاکستانی جوانوں نے بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنادیا تھا۔

ایم ایم عالم: 5 بھارتی جہاز، ایک منٹ میں تباہ

7 ستمبر 1965 کو اسکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم نے تاریخ رقم کی۔ انہوں نے F-86 سیبر طیارے میں سوار ہو کر صرف 60 سیکنڈ میں بھارتی فضائیہ کے 5 ہنٹر طیارے مار گرائے اور بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی تھی۔

یہ کارنامہ آج بھی عالمی فضائی جنگی ریکارڈز میں ایک مثال کے طور پر درج ہے۔

ایٹمی دھماکے: چاغی کا گونجتا ہوا جواب

11 اور 13 مئی 1998 کو بھارت نے پوکھران میں ایٹمی دھماکے کیے۔ وزیر اعظم واجپائی نے انہیں بھارت کی تاریخی کامیابی کہا اور احساس برتری میں پڑوسیوں کو چوکنا رہنے کی ذومعنی بات بھی کی۔ لیکن 28 مئی کو وزیر اعظم نواز شریف نے بلوچستان کے مقام چاغی میں 5 دھماکوں کے ذریعے بھارت کو کرارا جواب دیکر جوہری برتری کا خواب خاک میں ملادیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے 28 مئی 1998 کو کہا تھا کہ ’ہم نے ایٹمی دھماکے نہیں کیے، ہم نے قوم کی غیرت کو زندہ کیا ہے‘۔ یہ دن یومِ تکبیر کے نام سے یادگار بن گیا، اور جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بحال ہو گیا۔

کلبھوشن یادیو: بھارت کا جاسوس رنگے ہاتھوں پکڑا گیا

2016 میں بلوچستان سے بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا گیا، جو پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کے نیٹ ورک کا حصہ تھا۔

اس نے خود ویڈیو بیان میں اعتراف کیا کہ میں بھارتی نیوی کا افسر ہوں اور را کے لیے کام کرتا ہوں۔ اس اعترافی بیان اور ثبوتوں کے بعد بھارت کو دنیا کے سامنے صفائیاں دینا پڑیں، اور پاکستان نے ایک بار پھر سفارتی میدان میں بازی مارلی۔

یہ گرفتاری بھارت کے لیے زبردست سفارتی شرمندگی کا باعث بنی اور پاکستان کے مؤقف کو دنیا بھر میں تقویت ملی۔

ابھینندن کا انجام: ’ٹی از فنٹاسٹک‘

فروری 2019 میں بھارت نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے بالاکوٹ پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا۔ پاکستان نے اگلے ہی دن بھرپور جوابی کارروائی کی اور 2 بھارتی طیارے مار گرائے۔ بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھامن گرفتار ہوا اور جب ویڈیو میں اسے چائے پیش کی گئی تو اس نے کہا تھا ’ٹی از فنٹاسٹک‘۔

پاکستان نے بعد ازاں اسے امن کے پیغام کے طور پر رہا کردیا تھا، جس پر عالمی سطح پر پاکستان کو سراہا گیا جبکہ بھارت کو آج تک سبکی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس واقعے نے بھارت کے تمام بیانیے کی قلعی بھی کھول دی اور پاکستان نے اس پائلٹ کو رہا کر کے دنیا بھر میں سفارتی اخلاقیات کی مثال قائم کی۔

’اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اُٹھا‘

بھارت جب جب پاکستان پر برتری کا خواب لے کر آیا، اسے منہ کی کھانا پڑی۔ پاکستان نے نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی اور دفاعی میدان میں بھی ہر موقع پر اپنی برتری منوائی۔

آج بھی دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان ایک مضبوط، خوددار اور پرعزم قوم ہے، جو اپنے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ابھینندن ورتھامن ایٹمی دھماکے ایم ایم عالم بھارت جنرل جے این چودھری چاغی کلبھوشن یادیو لاہور میں چائے

متعلقہ مضامین

  • این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا: اجلاس میں شکوہ
  • جب جب بھارت کو پاکستان میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا؟
  • پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
  • پنجاب میں فتنۃ الخوارج ٹی ٹی پی کی موجودگی اور کارراوئیوں میں اضافہ، رپورٹ
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
  • موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بین الاقومی مالیاتی اداروں کی معاونت درکار ہے: شہباز شریف