بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سابق آسٹریلوی کرکٹر کو گھریلو تشدد کے جرم میں سزا سنا دی گئی
سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کا مرتکب پائے جانے پر چار برس کی جزوی معطل شدہ (پارٹلی سسپنڈڈ پرزن سزا) سزا سنادی گئی۔ تاہم، 2024 میں ضمانت مسترد ہو جانے کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے والے سابق کھلاڑی کو رہا کر دیا جائے گا۔
پارٹلی سسپنڈڈ سزا ایسی سزا ہوتی ہے جس میں مجرم کچھ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد کچھ شرائط پر رہا کر دیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے 74 ٹیسٹ کھیلنے والے مائیکل سلیٹر پر خاتون کا گلا دبانے کے دو الزامات سمیت سات الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ان پر خاتون کو نازیبا پیغامات بھیجنے کے بھی الزامات تھے۔
جج گلین کیش نے مائیکل سلیٹر کو بتایا کہ شراب نوشی ان کی ذات کا حصہ ہے اور اس کا علاج آسان نہیں ہوگا۔ یہ واضح ہے کہ وہ شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔
اپریل 2024 میں کوئنز لینڈ کی عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد مائیکل سلیٹر بے ہوش ہوگئے تھے اور افسران نے ان کو سہارا دے کر کھڑا کیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔