2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
شیری رحمٰن— فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیری رحم ن نے کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
ویب ڈیسک : بلوچستان کے شہر گوادر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 3 اور گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز گوادر سے 8 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا۔
قبل ازیں کراچی اور اورماڑہ اور اس کے گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے۔ اس حوالے سے زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ اس زلزلے کی شدت 3.1 تھی اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر زیرزمین رہی جبکہ زلزلے کا مرکز اورماڑہ سے 118 کلومیٹر جنوب مشرق میں تھا۔
عید کا دوسرا روز ؛ لاہوریوں نے پارکس اور سینما گھروں کا رخ کرلیا