وزیراعظم نے کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام کا دائرہ وسیع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں حال ہی میں نافذ کیے گئے "کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام" کو دیگر اہم سول سروس گروپس تک وسعت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس فیصلے کا مقصد افسران کو مراعات دے کر ان کی دیانت داری اور کارکردگی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ افسران مزید دل جمعی سے کام کریں اور بہترین نتائج لائیں۔
ایف بی آر میں نیا نظام اس وقت متعارف کرایا گیا جب یہ انکشاف ہوا کہ پرانے نظام کے تحت 98 فیصد افسران کو "انتہائی عمدہ" یا "بہت اچھا" قرار دیا جاتا رہا ہے، واضح رہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز اور ایف بی آر کے افسران کو پہلے ہی عمدہ تنخواہوں کے ساتھ مراعات دی جارہی ہیں، یہ مراعات ماضی میں تمام افسران کو یکساں طور پر دی جاتی رہی ہیں، بغیر اس کے کہ ان کی اصل کارکردگی یا نتائج کو مدنظر رکھا جائے۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کا پاکستان کسٹمز کے گریڈ سولہ سے اوپر کے افسران کو مالی انعامات دینے کا فیصلہ
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کو ان کی بنیادی تنخواہ کے علاوہ 150فیصد تک ایگزیکٹو الاؤنس بھی دیا جاتا ہے۔
ایف بی آر کا مؤقف تھا کہ تمام فیلڈ افسران کو یکساں طور پر یہ الاؤنس دینے کے بجائے، کارکردگی کی بنیاد پر ان کی گریڈنگ کی جائے، اور مراعات صرف انہی افسران کو دی جائیں جو واقعی بہتر کارکردگی کے حامل ہوں۔
اس کے برعکس نئے نظام میں افسران کی کارکردگی کو ایک باقاعدہ طریقے سے جانچا جائے گا اور بہترین کارکردگی دکھانے والے صرف نمایاں 20 فیصد افسران کو ہی مراعات دی جائیں گی، نمایاں کارکردگی دکھانے والے افسران کو چار تنخواہیں اضافی دی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کے نئے مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب کے دوران اس نظام کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس(PAS) اور پولیس سروس تک توسیع دینے کا اعلان کیا۔
انھوں نے کہا کہ جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو دیگر سول سروسز میں اس نظام کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے گی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پرانے سسٹم کے تحت گزشتہ سال 98 فیصدافسران کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا گیا تھا، جو سسٹم میں خرابی کی نشاندہی کرتا ہے، نئے نظام کے تحت صرف 20 فیصد اعلیٰ کارکردگی کے حامل افسران کو ہی انعامات سے نوازا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر افسران کو
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
 ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔