پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔ عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہے۔ عمر ایوب کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس کا پہلا مطالبہ نئے انتخابات کرانا ہوگا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی پیٹھ پر وار کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کہتے ہیں معافی مانگیں تو کیا سب ختم ہو جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 706 ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہے معیشت کیسے چل سکتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مسلم لیگ ن کے وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف، نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کچھ وزراء بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف اور نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، یہی روش رہی تو بات نہیں بنی گی۔
کراچی میں پارٹی کے سینئر رہنما ناصر حسین شاہ اور عاجز دھامراہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متنازع کنالز پر پیپلز پارٹی کا واضح موقف رہا ہے، کوشش ہے کہ مسئلے کو حل کیا جائے، لوگوں کے جائز خدشات ہیں۔ نگراں حکومت کے دوران ارسا نے سرٹیفکیٹ جاری کیا اور کہا کہ کنالز بنائیں پانی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی سندھ کے نمائندے نے مخالفت کی تھی، جو لوگ کہتے ہیں پیپلز پارٹی بعد میں جاگی ہمارے پاس رکارڈ موجود ہے کہ وزیر اعلی سندھ نے مخالفت کی، سولہ جون کو وزیر اعلی نے سمری سائن کی اور تین جولائی کو سمری وفاق کو پہنچ چکی تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہمارے پاس سارے خطوط موجود ہیں جو ہم نے کنالز کی مخالفت کی، پیپلز پارٹی کا یہی موقف ہے کہ متنازعہ کنالز نہیں بنائے جائیں، جہاں سے آپ پانی لیتے ہیں ان کو بھی بتا دیں کہ ہم آپ کا پانی لے رہے ہیں، صدر مملکت نے جوائنٹ سیشن میں کہا کہ ہم اس منصوبے کو سپورٹ نہیں کر سکتے، پہلے دن سے کنالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے۔ جہاں جہاں ہماری میٹنگز ہوئی وہاں ہم نے مخالفت کی۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ پنجاب میں زیر زمین پانی میٹھا موجود ہے اس سے کاشتکاری ہوسکتی ہے۔
رانا ثناءاللہ کا دو دن پہلے فون آیا اور انہوں نے کہا وزیر اعظم صاحب اس معاملے کو حل کرنا چاہتا ہیں۔
رانا ثناءاللہ سے کل اور آج بھی بات ہوئی، شہباز شریف پوری ملک کے وزیر اعظم ہیں، لوگوں کے خدشات ختم کرنے چاہیے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ ملک عوام کے ساتھ ہوتا ہے۔ اکانوے کے معاہدے کے تحت بھی ہمیں ہانی نہیں مل رہا ہے۔ قانونی اور آئینی طور پر جو ہمارا پانی کا شیئر بنتا ہے وہ دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن سڑکوں کو بلاک نہ کریں، ٹرکوں میں مویشی پہنسے ہوئے ہیں ان کو خوراک نہیں پہنچ پا رہی ہے، ایکسپورٹ کا سامان پہنسا ہوا ہے۔ میری التجہ ہے کہ لوگوں کا خیال کریں، احتجاج کو پرامن رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ن لیگ کے سنجیدہ لوگوں سے بات ہورہی ہے اور کچھ وزراء بیان بازی کر رہے ہیں، وہ لوگ غیر سیاسی ہیں جو اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، سیاستدان اس صورتحال میں معاملے کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے بات کی ہم خوش آئین قرار دیتے ہیں، اگر ہمارے طرف سے بھی شعلہ بیانی ہوئی تو بات بنے گی نہیں، شہباز شریف اور نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، ن لیگ اپنی وزراء کو سمجھائے ورنہ پھر شاید ہم اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیں، یہی روش رہی تو بات نہیں بنی گی۔