عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
زوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا،
نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔
حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپیشل پراسیکیوٹر جسمانی ریمانڈ کی بانی پی ٹی آئی کے کی گرفتاری ٹرائل کورٹ ڈیڑھ سال گزر چکا
پڑھیں:
قاسم اورسلیمان عمران خان کے بیٹے نہیں ان کاڈی این اے ٹیسٹ کرایاجائے،افشاں لطیف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان کی متوقع آمد پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف جنہوں نے خود کو خان خاندان کے قریبی ذرائع سے منسلک قرار دیا، نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان ماضی میں شدید ڈپریشن کا شکار رہے اور انہیں میاںوالی کے ایک نجی ذہنی علاج کے ادارے میں داخل بھی کرایا گیا تھا۔
اپنے متنازعہ ویڈیو بیان میں افشاں لطیف نے دعویٰ کیا کہ جمائمہ گولڈ اسمتھ، جو عمران خان کی سابقہ اہلیہ ہیں، کے متعدد افراد کے ساتھ “فزیکل ریلیشنز” تھے، جس کی وجہ سے عمران خان کو شدید ذہنی اذیت پہنچی۔ ان کے مطابق، خاندان کے افراد کی طرف سے طنز اور دباؤ نے عمران خان کو شدید ڈپریشن میں مبتلا کر دیا، اور یہی وجہ بنی کہ انہیں ذہنی علاج کے لیے اسپتال داخل کرایا گیا۔
ویڈیو بیان میں مزید کہا گیا کہ جمائمہ نے عمران خان سے علیحدگی ان کی سختیوں اور پابندیوں کی وجہ سے لی۔ افشاں لطیف نے دعویٰ کیا کہ بیٹے، قاسم اور سلیمان، درحقیقت عمران خان کے حیاتیاتی بیٹے نہیں ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔
افشاں لطیف نے کہا:تحریک انصاف نہیں بلکہ تحریک انتشار ہے۔ میں عدالت میں جانے کو تیار ہوں، چیلنج کرتی ہوں کہ اگر یہ واقعی عمران خان کے بیٹے ہیں تو ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے۔
ان بیانات نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جہاں کچھ صارفین اسے “سیاسی پراپیگنڈا” قرار دے رہے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ان الزامات کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔ اب تک عمران خان، جمائمہ گولڈ اسمتھ یا ان کے بیٹوں کی جانب سے اس ویڈیو پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ تمام الزامات انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں، اور اگر یہ معاملہ عدالت میں جاتا ہے تو یقیناً میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے گا۔
یاد رہے: سابق وزیر اعظم عمران خان اس وقت مختلف قانونی مقدمات اور الزامات کی زد میں ہیں، اور ان کے مخالفین ان کی ذاتی زندگی کو بھی سیاسی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
جمائمہ خان نے عمران خان سے طلاق کیوں لی؟
قاسم اور سلیمان کا DNA ٹیسٹ کروایا جائے
یہ عمران خان کے بیٹے ہی نہیں #kashanasexscandal pic.twitter.com/5uVE9Mtyi8
— Afshan Latif (@AfshanLatif2023) July 22, 2025
Post Views: 3